1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین صدیوں پہلے گم ہونے والا خزانہ تلاش کر لیا گیا

شامل شمس6 دسمبر 2015

جنوبی امریکی ملک کولمبیا نے کہا ہے کہ اس نے تین سو سال قبل سمندر برد ہو جانے والے ایک ہسپانوی جہاز کا سراغ لگا لیا ہے۔ یہ جہاز سونے، چاندی اور قیمتی جواہر سے بھرا ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HIEg
تصویر: picture-alliance/dpa

تین صدیوں قبل یہ ہسپانوی جہاز برطانیہ کے ایک حملے میں کیریبین کے علاقے میں سمندر برد ہو گیا تھا۔

ہفتے کے روز کولمبیا کے صدر خوان مانوئل سانٹوس نے اعلان کیا ہے اس جہاز کو ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ ’’انسانی تاریخ کے سب سے بڑے خزانے کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔‘‘

صدر سانٹوس نے یہ بیان کارٹاگینا کے شمالی بندر گاہ میں ان ماہرین کے ہم راہ دیا، جنہوں نے اس خزانے کو ڈھونڈنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

خزانے کی تلاش میں سرگرم رہنے والے افراد کئی دہائیوں سے اس جہاز کے سراغ میں تھے۔

بعض اندازوں کے مطابق، خزانے کی مالیت دو بلین ڈالر بتائی گئی ہے۔ چاندی کی قیمت گرنے کی وجہ سے یہ قیمت کم ہو چکی ہے۔

انیس سو اسی کی دہائی میں ایس ایس اے نامی کمپنی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جہاز کے سمندر برد ہونے کی جگہ کا تعین کر لیا ہے۔ برسوں تک یہ کمپنی کولمبیا کی حکومت کے ساتھ قانونی رسہ کشی میں شریک رہی۔ تاہم ایک امریکی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا کہ جہاز اس جگہ نہیں ہے جس کا دعویٰ اس کمپنی نے کیا تھا، لہٰذا یہ ملکیت کولمبیا کی حکومت کی ٹھہری۔

سان خوزے جہاز کئی دہائیوں سے اساطیری حیثیت اختیار کیے ہوئے تھا، جس کا تذکرہ فکشن میں بھی ملتا ہے۔ معروف مصنف گیبریئل گارشیا مارکیز نے اپنے شہرہ آفاق ناول ’لو ان دا ٹائم آف کولیرا‘ میں اس کا ذکر کیا ہے۔