1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیز ترین سپر کمپیوٹر مزید تیز

4 نومبر 2011

جاپان کے ایک سپر کمپیوٹر نے جسے دنیا کا تیز ترین سپر کمپیوٹر قرار دیا جاتا ہے، اپنے ہی ریکارڈ کو توڑ دیا ہے۔ اس سپر کمپیوٹر کو تیار کرنے والوں کے مطابق یہ نیا ریکارڈ 10 کواڈریلین کیلکولیشنز فی سیکنڈ ہے۔

https://p.dw.com/p/1359F
تصویر: picture-alliance/dpa

آج کل عام طور پر استعمال کیے جانے والے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز میں زیادہ سے زیادہ چار پروسیسرز لگے ہوتے ہیں، جنہیں کمپیوٹر کے دماغ کا نام دیا جاتا ہے۔ مگر جاپان کے اس سپر کمپیوٹر جسے ’کے کمپیوٹر‘ کا نام دیا گیا ہے، 88 ہزار سے زائد پروسیسرز لگے ہوئے ہیں۔ اس کمپیوٹر کا سابق ریکارڈ آٹھ کواڈریلین کیلکولیشنز فی سیکنڈ تھا۔ تاہم اکتوبر میں کیے گئے تجربے میں اس کمپیوٹر نے 10 کواڈریلین کیلکولیشنز فی سیکنڈ کا ریکارڈ قائم کیا۔ خیال رہے کہ ایک کواڈریلین ایک ہزار ٹریلین کے برابر ہوتا ہے جبکہ ایک ٹریلین 10 کھرب کے برابر ہوتا ہے۔

اکتوبر میں کیے گئے تجربے میں اس کمپیوٹر نے 10 کواڈریلین کیلکولیشنز فی سیکنڈ کا ریکارڈ قائم کیا
اکتوبر میں کیے گئے تجربے میں اس کمپیوٹر نے 10 کواڈریلین کیلکولیشنز فی سیکنڈ کا ریکارڈ قائم کیاتصویر: picture alliance / dpa

جاپانی فوجیٹسو Fujitsu کمپنی کے ساتھ مل کر ’کے کمپیوٹر‘ تیار کرنے والی کمپنی رائیکن Riken کے صدر ریوجی نویوری Ryoji Noyori کے بقول یہ کامیابی کمپیوٹنگ کی دنیا میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ نویوروی کے مطابق :’’ کے کمپیوٹر جاپان کی قومی ٹیکنالوجی ہے اور اور یہ کامیابی جاپان کی مزید ترقی کی بنیاد ثابت ہوگی۔‘‘ نویوری کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ اس سپر کمپیوٹر نے ٹیکنالوجی کی مضبوط طاقت کے اظہار کا مقصد حاصل کر لیا ہے۔‘‘

جاپانی ’کے کمپیوٹر‘ کے بعد دنیا کا تیز ترین کمپیوٹر چین کا Tianhe-1A ہے۔ اس کی پروسیسنگ سپیڈ 2.5 ہزار ٹرلین فی سیکنڈ ہے۔ Tianhe-1A کے پروسیسر فریج کے سائز کے سو سے زائد خانوں میں رکھے گئے ہیں، جن کا مجموعی وزن 155 ٹن ہے۔ اسے تیان جن میں چین کے نیشنل سینٹر برائے سپر کمپیوٹنگ میں رکھا گیا ہے۔

جاپانی ’کے کمپیوٹر‘ کے بعد دنیا کا تیز ترین کمپیوٹر چین کا Tianhe-1A ہے
جاپانی ’کے کمپیوٹر‘ کے بعد دنیا کا تیز ترین کمپیوٹر چین کا Tianhe-1A ہےتصویر: AP

سپر کمپیوٹر کا حقیقی استعمال اعلیٰ درجے کے ہتھیار بنانے میں بھی ہوتا ہے۔ میزائل، جوہری بم اور دیگر اقسام کے ہتھیاروں کے جائزے اور ترتیب میں یہ کمپیوٹر کئی طرح کی آسانیاں فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے پتا لگایا جاتا ہے کہ درجہ حرارت میں ایک ڈگری کا فرق آنے پر میزائل کے طرز عمل میں کیا فرق پڑے گا۔ یوں تحقیق کے اعلٰی پہلوؤں کو چھونے کے لئے سپر کمپیوٹر کی مدد لی جاتی ہے۔

اس کمپیوٹر کی ٹیکنالوجی میں آگے نکلنے کی دوڑ کئی ممالک کے درمیان ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس ملک کے پاس سب سے تیز کمپیوٹر ہوتا ہے وہ دوسرے سے ٹیکنالوجی کے معاملے میں آگے نکل سکتا ہے۔

سپرکمپیوٹرز عام طور پر ایک عام کمپیوٹر یا پرسنل کمپیوٹر کے مقابلے میں 10 ہزار گنا زیادہ رفتار سے کام کرتے ہیں۔ سپر کمپیوٹر سائنسی تجربات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی تجربات میں زلزلے کے باعث پیدا ہونے والی بھونچالی لہروں اور سونامی کے عمارات پر ہونے والے اثرات کا اندازہ لگانا بھی شامل ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں