1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا: کشیدگی میں کمی کے آثار

27 اپریل 2011

کمبوڈیا کے حکام نے کہا ہے کہ ملکی وزیر اعظم ہُن سین Hun Sen تھائی لینڈ کے ساتھ مسلح سرحدے تنازعے کے حل کے لیے اگلے ماہ تھائی وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیوا Abhisit Vejjajiva سے ملاقات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/114or
تصویر: picture alliance/dpa

دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان چھ دنوں کی سرحدی جھڑپوں میں کم از کم 13 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ سرحدی علاقے میں فوجیوں کی شیلنگ کے سبب ایک شہری بھی مارا گیا ہے جبکہ 60 کے قریب زخمی ہیں۔ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم متوقع طور پر انڈونیشیا میں 7 تا 8 مئی کو ہونے والی آسیان سمٹ کے موقع پر ملاقات کرسکتے ہیں۔ کمبوڈیا کے حکام کے مطابق بدھ کو کشیدہ سرحد پر بدھ کو امن رہا۔ ایک سرکاری ترجمان کے مطابق دونوں رہنماوں کے مابین براہ راست بات چیت کا قوی امکان ہے۔

تھائی لینڈ کی جانب سے اس مجوزہ ملاقات کے بارے میں کوئی مصدقہ خبر سامنے نہیں آئی۔ تھائی وزارت خارجہ کی جانب سے پہلے البتہ عندیہ دیا گیا تھا کہ وہ بھی مذاکرات کے ذریعے اس سرحدی تنازعے کے حل کے خواہاں ہیں۔ دوسری جانب کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے اُس اعلان کی مذمت کی جس میں طاقت کے ذریعے کمبوڈین فوج کو اُس علاقے سے بے دخل کرنے کی بات کی گئی تھے جسے تھائی لینڈ متنازعہ تصور کرتا ہے۔ کمبوڈیا کی وزات خارجہ کے ترجمان نے اس بیان کو جنگ مسلط کرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔

Kambodscha Premierminister Hun Sen
کمبوڈیا کے وزیر اعظمتصویر: AP

دوسری جانب تھائی لینڈ کی کابینہ نے رواں ہفتے تین نکاتی قرار داد کی منظوری دی ہے۔ اس میں کمبوڈیا کی جانب سے کسی جارحیت کے خلاف عسکری مزاحمت، دو طرفہ مذاکرات کی بحالی کے لیے سفارتی کوششوں اور کمبوڈیا کے ساتھ تعاون پر نظر ثانی کے نکات شامل ہیں۔ اس منظوری کے اگلے دن تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ فائر بندی سے متعلق مذاکرات میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ تھائی فوج کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ کمبوڈیا کے میڈیا میں دعویٰ کیا جانے لگا تھا کہ تھائی فوج شکست کے آثار دیکھ کر فائر بندی کی کوشش کر رہی ہے۔ کمبوڈیا کے حکام کا کہنا ہے محض ایک انٹرنیٹ ویب سائٹ پر ایسی خبر شائع ہوئی تھی جسے اتنی اہمیت نہیں دینی چاہیے تھی۔

انڈونیشا ان دو پڑوسی ممالک کے مابین مصالحت کا خواہش مند ہے تاہم تھائی لینڈ کے اعتراض کے سبب وہ متنازعہ سرحد پر اپنے مبصرین تعینات نہیں کر سکا ہے۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا دونوں ایک دوسرے پر حالیہ کشیدگی کے آغاز کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ بینکاک حکومت اقوام متحدہ پر بھی شاکی ہے۔ عالمی ادارے کی ذیلی تنظیم یونیسکو نے گیارہویں صدی کے پریح ویہیار Preah Vihear کے مندر کو عالمی ورثہ قرار دیا تھا جو بقول تھائی لینڈ ایک متنازعہ علاقے میں ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں