توانائی کی روسی برآمدات کی اقتصادی اہمیت
7 دسمبر 2011توانائی کی ان روسی برآمدات کے خریدار زیادہ تر یورپی اور ایشیائی ملک ہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہے توانائی کے شعبے میں روسی برآمدات کے پوری دنیا میں اہم ترین خریدار ملکوں میں جرمنی بھی شامل ہے۔
رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک روس سابق سپر پاور سوویت یونین کی جانشین ریاست ہے اور اقتصادی حوالے سے بھی روس کی بہت زیادہ اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ روس کے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات روسی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جرمنی کا ہمسایہ ملک ہالینڈ روسی مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے ماسکو کے لیے دنیا کا اہم ترین ملک ہے۔ اس کے بعد جرمنی کا نام آتا ہے۔
سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران جتنی بھی روسی برآمدات جرمنی پہنچیں، ان کی مالیت قریب 12.4 بلین یورو رہی۔ اس سال جنوری سے جون کے آخر تک جرمنی بھیجی گئی ان روسی برآمدات کی مالیت گزشتہ برس کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مقابلے میں ایک تہائی سے بھی زیادہ کے اضافے کا ثبوت ہے۔
جرمن روسی تجارتی تعلقات اتنی تسلی بخش رفتار سے مزید گہرے ہو رہے ہیں کہ جرمنی سے روس پہنچنے والی برآمدات کی مالیت میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران روس نے اپنے ہاں جو جرمن مصنوعات درآمد کیں، ان کی مالیت 12.5 بلین یورو کے قریب رہی۔ یہ مالیت گزشتہ برس کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 50 فیصد سے بھی زائد کے اضافے کا پتہ دیتی ہے۔
جرمنی سے جو مصنوعات روس میں ہاتھوں ہاتھ لی جاتی ہیں اور جن کی طلب میں مسلسل اضافہ بھی ہو رہا ہے، ان میں جرمن گاڑیاں اور مشینیں سر فہرست ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا اندازہ ہے کہ سال رواں کے آخر تک جرمن روسی تجارت کا مجموعی حجم 70 بلین یورو سے بھی تجاوز کر جائے گا۔ دو طرفہ بنیادوں پر اتنی زیادہ تجارت اس امر کا اشارہ دیتی ہے کہ ماسکو اور برلن کے باہمی تجارتی تعلقات کتنے وسیع ہیں۔ ان باہمی روابط میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ سن 2011 کے لیے دوطرفہ بنیادوں پر 70 بلین یورو سے زائد مالیت کی تجارت بذات خود ایک نیا ریکارڈ ہو گا۔
رپورٹ: کرسٹوف ہاسل باخ، برسلز / مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ