1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک وزیر اعظم سیکولر مخالف سرگرمیوں میں ملوث:عدالت

24 اکتوبر 2008

ترکی کی ایک اعلٰی عدالت نے کہا ہے کہ وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن ایسی سیکولر دشمن سرگرمیوں میں شریک رہے ہیں، جو ملک میں سیاسی تناؤ کا باعث بنیں۔ تاہم عدالت نے حکمران جماعت پر پابندی عائد نہیں کی۔

https://p.dw.com/p/Fg50
تصویر: AP

ترکی کی آئینی عدالت نے کہا ہے کہ AKP Party کے اہم ارکان بشمول وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن سیکولر مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔

عدالت نےیہ حکم نامہ، جمعے کو ہونے والی اس مقدمے کی سماعت میں دی گئی جس میں AKP پرالزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اسلامی نظریات کو ترکی کے سیکولر تشخص پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔ جج کا کہنا تھا AKP party نے مذہبی عنصر کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔

Emine Erdogan
ترک وزیر اعظم کی اہلیہ Emine Erdoganتصویر: AP

عدالت نے کہا کہ اگرچہ AKP Party کے تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے مگر حکمران جماعت ترکی کے سیکولر اصولوں کے خلاف کام کرتی رہی ہے۔ عدالت نے کہا ’’ یہ مان لینا چاہیئے کہ جماعت کے مقاصد میں ترکی کے آئین میں تدبیلی کر کے اس کے سیکولر تشخص کو تبدیل کرنا شامل تھا‘‘۔

جولائی میں عدالت نے وزیر اعظم کی AKP Party پر جرمانہ بھی عائد کیا تھا مگر بعد میں اسے واپس لے لیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا تھا کہ حکمران جماعت یونیورسٹیوں کی طالبات پر عائد سکارف پہننے پر پابندی کو بھی ختم کرنا چاہتی ہے، جو سیکولراصولوں کے منافی ہے۔ ترکی میں کسی حد تک اسلامی نظریات کی حامل حکمران جماعت اور سیکولر نظریات کے حامل اعلیٰ سول اور فوجی حلقوں کے مابین کشیدگی 2002 میں بھی تنازعے کا باعث بنی تھی اورگذ‌شتہ برس AKP party دوبارہ برسر اقتدار آگئی تھی۔

خود وزیراعظم ایردوآن کی جماعت کا شروع سے یہ دعویٰ ہے کہ اس کا کوئی ظاہری یا درپردہ اسلامی ایجنڈا نہیں ہے تاہم سیکولر حلقوں کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت آئین میں تبدیلیوں کے زریعے مذہبی عنصر کو عوام کی زندگیوں پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔