1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک فوج کی فائرنگ سے گیارہ شامی مہاجر ہلاک، سیریئن آبزرویٹری

شمشیر حیدر19 جون 2016

ترک سرحدی محافظوں نے ملکی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے گیار شامی مہاجرین کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ ایک مانیٹرنگ گروپ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1J9YC
Syrische Flüchtlinge an der türkisch-syrischen Grenze
تصویر: Imago/Zuma

نیوز ایجنسیوں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق یہ شامی مہاجرین آج انیس جون بروز اتوار شام کے شمال مغربی علاقے سے سرحد عبور کر کے ترک ریاستی علاقے میں داخل ہو رہے تھے۔ برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ان شامی ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا، جن میں چار بچے اور دو عورتیں بھی شامل تھے۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی

شام میں سرگرم انسانی حقوق کے کئی کارکنوں نے بھی ترک فوج کی فائرنگ سے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جب کہ شامی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اخبار اوریئنٹ نیوز نے بھی گیارہ ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔

ہلاک ہونے والے شامی تارکین وطن ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب شام کے شمال مغربی علاقے جسر الشغور کے نواح میں سرحد پار کر کے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر

شامی تنازعے پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال کے آغاز سے اب تک خانہ جنگی کے شکار اس ملک سے ہجرت کر کے ترکی داخلے کی کوشش کرنے والے کُل ساٹھ کے قریب مہاجرین مختلف اوقات میں ترک سرحدی دستوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ترک حکام سے اس واقعے کی تصدیق کے لیے رابطے کیے گئے تاہم انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔

ترکی شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے لیے لڑنے والے جنگجوؤں کی مدد کرنے میں پیش پیش ہے تاہم اب اس نے شامی مہاجرین کے لیے اپنی ملکی سرحدیں بند کر دی ہیں۔ ترکی میں 27 لاکھ سے زائد شامی مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں سے صرف دو لاکھ 80 ہزار مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔

حالیہ مہینوں کے دوران داعش کے زیر تسلط شامی علاقوں سے ترکی کی حدود میں متعدد راکٹ حملے کیے گئے جن کے باعث کم از کم بیس ترک شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی متعدد سماجی تنظیمیں ترکی سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ ان حالات کے باوجود شامی مہاجرین کے لیے اپنی قومی سرحدوں کو کھلا رکھے۔

جرمنی اور اٹلی نئی امیگریشن پالیسی پر متفق

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں