1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک درخواست مسترد، بحیرہء ایجیئن سے نیٹو مشن ختم نہیں ہو گا

عاطف بلوچ، روئٹرز
29 اکتوبر 2016

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ترک درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بحیرہء ایجیئن میں مہاجرین کے حوالے سے اپنا مشن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ترکی نے درخواست کی تھی کہ اب اس مشن کو ختم کر دیا جائے۔

https://p.dw.com/p/2Rrr0
Deutschland Wilhelmshafen Versorgungsschiff Bonn für die Ägäis
تصویر: picture-alliance/AP Photo/I. Wagner

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ذرائع نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ بحیرہء ایجیئن میں تعینات نیٹو مشن کے خاتمے کی کوئی حتمی تاریخ فی الحال نہیں دی جا سکتی۔ اس سے قبل ترکی کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ چوںکہ یہ مشن ’’اپنے اہداف حاصل کر چکا ہے‘ اسے لیے اسے ’’رواں برس کے اختتام پر‘‘ ختم کر دیا جانا چاہیے۔

نیٹو کے ایک اہکار نے اپنا نام مغفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’بحیرہء ایجیئن میں نیٹو سرگرمی کے خاتمے کی کوئی تاریخ مقرر نہیں ہے۔ مگر نیٹو اپنے اس مشن کے حوالے سے سوچ بچار کا عمل تواتر سے کرتا رہے گا۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس بحیرہء ایجیئن ہی کے ذریعے لاکھوں افراد یونان اور پھر بلقان خطے سے ہوتے ہوئے مغربی و شمالی یورپی ممالک پہنچے تھے۔ مہاجرین کے اسی بہاؤ کو روکنے کے لیے رواں برس فروری میں بحیرہء ایجیئن میں نیٹو فورسز تعینات کر دی گئی تھیں۔ اس تعیناتی کی درخواست نیٹو رکن ممالک جرمنی، یونان اور ترکی نے کی تھی۔ اس مشن کے تحت نیٹو ممالک کے متعدد بحری جہاز بحیرہء ایجیئن میں تعینات ہیں، جب کہ اس علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

Ägäis Ursula von der Leyen besucht Bundeswehrsoldaten in der Ägäis
اس مشن کی تعیناتی کی درخواست میں جرمنی بھی شامل تھاتصویر: picture-alliance/dpa/J. Macdougall

جمعرات کے روز ترک وزیردفاع فکری ایزِک نے مطالبہ کیا تھا کہ اس مشن کو اب ختم کر دیا جانا چاہیے کیوں کہ ’بحیرہ ایجیئن میں اب نیٹو فورسز کی موجودگی کی ضرورت نہیں رہی۔‘‘

انہوں نے یہ بات برسلز میں نیٹو رکن ریاستوں کے وزرائے دفاع سے ایک ملاقات کے بعد کہی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ ایک عارضی مشن تھا، جو اپنے اہداف حاصل کر چکا ہے۔ اس لیے اس کی تعیناتی میں توسیع کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ترک حکومت مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور اس نے نیٹو سے درخواست کی ہے کہ بحیرہء ایجیئن میں تعینات یہ مشن رواں برس کے اختتام پر ختم کر دیا جائے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے اس مشن کے سرگرمیوں کی تعریف کرتے ہوئے اس سے مہاجرین کے بہاؤ میں نمایاں کمی آئی ہے اور حالات میں فرق پیدا ہوا ہے۔