1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی نے روسی طیارہ مار گرایا

افسر اعوان24 نومبر 2015

تُرکی کی جانب سے اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ اس کی فضائیہ نے ایک رُوسی لڑاکا طیارے کو مار گرایا ہے۔ ترک حکام کے مطابق روسی طیارے نے ترکی کی سرحدی خلاف ورزی کی اور بار بار کیے جانے والے انتباہ کو نظر انداز کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HB9o
تصویر: picture-alliance/dpa/Anadolu Agency

تاہم روس کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ اس کے طیارے نے ترکی کی سرحد پار کی تھی۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق اس کا Su-24 طیارہ آرٹلری فائر کے ذریعے گرایا گیا تاہم ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی طیارے نے جب متعدد مرتبہ انتباہ کو نظر انداز کیا تو اس کے ایف 16 طیارے نے اسے مار گرایا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے، ’’ہم روسی طیارے کی تباہی کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزارت دفاع یہ بات زور دے کر کہنا چاہے گی کہ طیارہ اپنی پرواز کے دوران تمام وقت شامی حدود کے اندر تھا۔‘‘

روسی وزارت دفاع کے مطابق ابھی تک سخوئی طیارے کے دو پائلٹوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق دونوں پائلٹ طیارے کی تباہی سے قبل اس سے نکل گئے تھے۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’فائرنگ کا نشانہ بننے کے بعد روسی فورسز کا Su-24 طیارہ ممکنہ طور پر شامی عرب جمہوریہ میں ہی گِر کر تباہ ہوا۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’جہاز 6000 میٹر کی بلندی پر تھا۔ طیارے کے پائلٹوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اپنی پرواز کے دوران تمام وقت جہاز مکمل طور پر شامی حدود میں رہا۔‘‘

تاہم جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے شامی باغیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ تباہ ہونے والے روسی طیارے کے ایک پائلٹ کو اس کے جنگجوؤں نے گرفتار کر لیا ہے۔

’’روسی فورسز کا Su-24 طیارہ ممکنہ طور پر شامی عرب جمہوریہ میں ہی گِر کر تباہ ہوا‘‘
’’روسی فورسز کا Su-24 طیارہ ممکنہ طور پر شامی عرب جمہوریہ میں ہی گِر کر تباہ ہوا‘‘تصویر: Reuters/S. Zhumatov

شامی حکومت کی درخواست پر 30 ستمبر سے روس کی جانب سے شام میں فضائی حملے شروع کیے جانے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ روس کا کوئی لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا ہے۔

ماسکو کی طرف سے شام میں فضائی حملے شروع کیے جانے کی باعث ترکی کے ساتھ اس کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ انقرہ حکومت نے روسی سفیر کو طلب کر کے اس بات پر احتجاج کیا تھا کہ روسی طیاروں نے ترک سرحد کے ’بہت قریب‘ بمباری کی تھی۔

روس کی طرف سے شام میں کارروائیاں شروع کیے جانے کے بعد سے ترک حکام متعدد مرتبہ روسی سفارت کار کو طلب کر کے اس بات پر بھی احتجاج کر چکے ہیں کہ روسی طیاروں نے ترکی کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے والے شامی ترک جنگجوؤں کو اسلحہ اور مدد فراہم کرنے پر بھی انقرہ حکومت ماسکو کو متنبہ کر چکی ہے۔