1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترشنا اور کرشنا :طبی معجزے نے قسمت بدل دی

21 دسمبر 2009

پانچ ہفتے قبل آسٹریلیا کے ڈاکٹروں نے 32 گھنٹے کی طویل اور مشکل سرجری کے بعد بنگلہ دیش کی دو جڑواں بہنوں ترشنا اور کرشنا کے جُڑے ہوئے سروں کو ایک دوسرے سے الگ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/LACK
کرشنا اور ترشنا کے سر پیدائشی طور پر جوڑے ہوئے تھےتصویر: AP Photo/Royal Children's Hospital Melbourne/DW Fotomontage

اس کامیاب آپریشن کے بعد پیر کے دن ان دونوں بچیوں کو ہسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ دونوں بچیاں جسمانی اور دماغی طور پر تیزی سے صحت یاب ہورہی ہیں۔ میلبورن رائل چلڈرن ہسپتال کی نیوروسرجن Wirginia Maixner کا کہنا ہے کہ ان کو انتہائی خوشی ہے کہ یہ دونوں بہنیں اتنی تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں اور یہ کہ وہ ان دونوں بہنوں کی لمبی عمر کے لئے دعا گو ہیں۔
اس سے پہلے ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کے دوران دونوں بہنوں میں سے کسی ایک کے دماغ کو نقصان پہنچنے کا 75 فیصد تک امکان ہے۔

Siamesische Zwillinge getrennt
کرشنا آسٹریلیا میں اپنی سرپرست کے ہمراہتصویر: picture alliance/dpa

ان بچیوں کی کفالت و تربیت میں مشکلات کی وجہ سے ان کے والدین نے دونوں بچیوں کو ڈھاکہ کے ایک دارالامان میں جمع کرا دیا تھا، جہاں سے ایک فلاحی تنظیم چلڈرن فرسٹ فاؤنڈیشن ان بچیوں کو آپریشن کے لیے بنگہ دیش سے آسٹریلیا لے آئی تھی۔ آسٹریلیا میں ان بچیوں کی سرپرست Moira Kelly کا کہنا ہے کہ وہ رائل چلڈرن ہسپتال کا شکریہ ادا کرتی ہیں جن کی بدولت ان بچیوں کو نئی زندگی ملی۔ یہ بچیاں آپریشن کے بعد ہسپتال سے باہر اپنی پہلی رات "چلڈرن فرسٹ فاؤنڈیشن" میں گزاریں گی۔ ان بچیوں کے دماغ پیدائشی طور پر آپس میں جڑے ہوئے تھے اور ان کا آپریشن کرنے والی ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم سولہ ارکان پر مشتمل تھی۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک