تخلیقی صلاحیتیں اجاگر کرنے والی 'تھنکنگ کَیپ'
27 فروری 2011آسٹریلوی سائنسدانوں کے مطابق ان کی تیارکردہ انقلابی تھنکنگ کیپ کے ابتدائی نتائج بہت ہی حوصلہ افزا ہیں۔ یہ آلہ، جس میں دراصل دو کنڈکٹرز کو ایک ربڑ بینڈ کے ذریعے سر پر باندھ دیا جاتا ہے، حساب کے ایک سادہ ٹیسٹ کے دوران تجربے میں شریک افراد پر آزمایا گیا۔
محققین کے مطابق اس ٹیسٹ کو کامیابی سے حل کرنے والے ایسے افراد کی تعداد عام لوگوں کی نسبت تین گنا زیادہ تھی جنہوں نے اس مخصوص ٹوپی کا استعمال کیا۔ اس ٹیسٹ میں کل 60 افراد شریک تھے۔
سڈنی یونیورسٹی کے ذہن پر تحقیق کرنے والے سینٹر کے ڈائریکٹر ایلن سنائڈر نے اس تھنکنگ کیپ کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس آلے کے ذریعے انسانی دماغ کے بائیں حصے کی صلاحیت کو، جس کا تعلق معلومات یا علم سے ہے، نسبتاﹰ کم کیا جاتا ہے، جبکہ دماغ کے دائیں حصے کو تحریک دی جاتی ہے۔ دماغ کے اس حصے کا تعلق تخلیق سے ہے۔
سنائڈر کے بقول ان کی یہ ایجاد دراصل حادثات کا شکار ہونے والے ایسے افراد کے مشاہدے اور ان سے متاثر ہوکر تیارکی گئی ہے، جن کی ایسے حادثات کے بعد تخلیقی صلاحیتوں میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا۔ انہوں نے مزید کہا ، ’انسانی ذہن کو پہنچنے والے مخصوص طرح کے نقصانات جن میں دماغ کا بایاں حصہ متاثر ہوتا ہے، یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ایسے افراد میں فنون لطیفہ اور دیگر طرح کی تخلیقی صلاحتیوں میں حیرت انگیز طور اضافہ ہوجاتا ہے۔‘
سنائڈر کے بقول یہ مخصوص آلہ دراصل ایک دہائی سے سائنسدانوں کے استعمال میں ہے تاہم یہ پہلی تحقیق ہے، جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ دماغ سے کرنٹ گزارنے سے اس میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ سڈنی یونیورسٹی کے ذہن پر تحقیق کرنے والے سینٹر کے ڈائریکٹر کا مزید کہنا ہے کہ تھنکنگ کیپ دراصل آرٹس اور مسائل کو تخلیقی طور پر حل کرنے کے حوالے سے انتہائی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عاطف بلوچ