1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تامل باغی 'فوج کے گھیرے میں'

رپورٹ:عابد حسین، ادارت:ندیم گل16 مئی 2009

سری لنکا میں گزشتہ صدی میں ستر کی دہائی میں شروع ہونے والی تامل اقلیت کی علیحدگی کی مسلح تحریک اب آخری دم پر دکھائی دے رہی ہے۔ فوج نے منصوبہ بندی سے تامل باغیوں کی کارروائیوں کو محدود کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hre8
تصویر: AP

سری لنکا میں فوج نے تامل باغیوں کے قبضے میں پوری ساحلی پٹی پر قبضہ مکمل کر لیا ہے۔ فوج کے دو ڈویژن شمال اورجنوب سے ساحل کے کناروں پر چلتے ہوئے آپس میں مل گئے ہیں۔

قبضے کے بعد ساحلی پٹی کی نگرانی بھی انتہائی چوکسی سے شروع کر دی گئی ہے تا کہ سمندر سے تامل باغیوں کا کوئی حملہ ممکن نہ ہو سکے جبکہ ایک تیسرے فوجی ڈویژن نے اندرون جنگلوں میں پیش قدمی کرنے کے بعد ایک مختصر سی پٹی میں بچے کھچے تامل علیحدگی پسندوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

Flüchtlinge in Sri Lanka
متاثرہ علاقوں سے نکلنے والے افرادتصویر: AP

فوج کے ترجمان برگیڈئر اُدھے نانایاکر نے تازہ صورت حال کے تناظر میں کہا ہے کہ حقیقتا جنگ اپنی آخری منزل پر ہے اور اب تامل باغیوں کی کارروائیاں مکمل طور پر محدود کر دی گئی ہیں۔ اِسی طرح سمندر کے اندر متحرک تامل باغی عملی طور پر اپاہج ہو گئے ہیں۔ فوج کا خیال ہے کہ مکمل فتح کے حصول میں بات اب دنوں کی نہیں بلکہ گھنٹوں کی ہے۔

سری لنکا کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ فوج کی مزید پیش قدمی کے بعد امکان ہے کہ تامل باغی اپنے لیڈر پربھاکرن کے ساتھ اجتماعی خودکُشی کر سکتے ہیں۔ اجتماعی خودکُشی کی تلقین پربھاکرن ہمیشہ اپنے کارکنوں کو کرتے رہے ہیں۔ تامل باغی اپنے گلے میں سنکھیا زہر کے کیپسول لے کر متحرک ہوتے تھے۔

Sri Lanka Bürgerkrieg
فوجی ٹریکٹر ٹرالی پر گشت کر رہے ہیں

دوسری جانب فوج کی تازہ پیش قدمی کے بعد مزید ساڑھے چار ہزار عام شہری محفوظ مقامات تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ فوج کے مطابق گزشتہ جمعرات سے اب تک 20 ہزار افراد جنگ زدہ تامل علاقے سے محفوظ حکومتی کیمپوں میں پہنچ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ جنگی زون میں محصور ہونے والے شہری اب بھی ہزاروں میں ہیں۔

تامل باغیوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر فوج تامل باغیوں کے علاقے پر پوری طرح قابض ہو بھی جاتی ہے تو وہ بعد میں اپنی تحریک کو مزید شدت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ جس میں حکومتی اہداف پر خود کُش حملوں کا سلسلہ سرفہرست ہوگا۔ تامل باغیوں کے ترجمان ایس پتھما ناتھن کا کہنا ہے کہ اپنے مقصد کے حصول تک تامل سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ ایس پتھما ناتھن برسوں تامل باغیوں کے لئے بین الاقوامی سطح پر اسلحے کی خریداری میں متحرک رہے ہیں۔ اب وہ انٹر پول کو مطلوب ہیں اور رپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ ناوی پلائی نے تامل علاقے میں سری لنکا کی فوج کے ہاتھوں جنگی جرائم سرزد کرنے کی انکوائری کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ اِس مناسبت سے یورپی یونین اور کچھ دوسری تنظیمیں بھی اظہار خیال کر چکی ہیں۔

اگرسری لنکا کی فوج یا حکومت کے خلاف عالمی سطح پر انکوائری کا مطالبہ زور پکڑتا ہے تو سری لنکا کے صدر مہیندا راج پاکسے کو عالمی سطح پر خاصی مشکل کا سامنا ہو گا اور اُن کا اپنے ملک کی اقتصادیات کو بحال کرنے کا اربوں ڈالر کا منصوبہ بھی التواء کا شکار ہو سکتا ہے۔