تازہ کارروائيوں ميں ساڑھے تين ہزار مہاجرين کو بچا ليا گيا
27 جون 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کی اطالوی شہر ميلان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پناہ گزين پچيس چھوٹی کشتيوں اور ايک بڑی کشتی ميں سوار تھے اور انہيں شمالی افريقہ کے ملک ليبيا کی شمالی ساحلی پٹی کے پاس سے بچايا گيا۔ اس بارے ميں انکشاف اطالوی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ايک بيان ميں کيا گيا۔ بحيريہ کے ترجمان نے ايک مختلف بيان ميں بتايا کہ ريسکيو کارروائيوں کے دوران ايک شخص کی لاش نکالی گئی اور چار زخمی مہاجرين کو علاج کے ليے ہيلی کاپٹر پر ايک قريبی اطالوی شہر بھيج ديا گيا۔
ريسکيو کی يہ کارروائياں ليبيا کے ساحلی شہر سبراتھا سے پچپن کلوميٹر شمال ميں بحيرہ روم ميں کی گئيں۔ آپريشنز ميں اطالوی بحيرہ اورکوسٹ گارڈز کے بحری جہازوں کے علاوہ يورپی يونين کی بارڈر ايجنسی فرونٹيکس اور فرانسيسی امدادی تنظيم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی کشتيوں نے بھی حصہ ليا۔
اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک ساٹھ ہزار مہاجرين کو بحيرہ روم سے بچا کر اٹلی لايا جا چکا ہے۔ بلقان ممالک سے گزرنے والے روٹ کی بندش کے بعد سے يہ ملک سال رواں ميں اب مہاجرين کے بحران کا مرکز بنا ہوا ہے۔ جمعے کے روز بھی اطالوی بحريہ اور کوسٹ گارڈز نے دو ہزار افراد کو موت کے منہ سے نکالا تھا۔ موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی شمالی افريقہ ميں انسانوں کے اسمگلر کافی فعال ہو گئے ہيں اور ہزاروں لوگوں کو غير قانونی طور پر کشتيوں پر يورپ روانہ کر رہے ہيں۔
بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق پچھلے سال يعنی سن 2015 ميں 3,700 سے زائد مہاجرين بحيرہ روم ميں ڈوب کر ہلاک ہوئے جبکہ سن 2014 سے لے کر اب تک بحيرہ روم ميں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد دس ہزار سے زائد بنتی ہے۔