1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کی کشتیوں کی مدد سے جبرالٹر پہنچنے کی کوشش

شمشیر حیدر AFP
4 جون 2017

ہسپانوی ساحلی محافظوں نے چار کشتیوں میں سوار 173 تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا ہے۔ یہ افراد سمندری راستوں کے ذریعے شمالی افریقہ سے اسپین کے علاقے جبرالٹر پہنچنے کی کوشش میں تھے۔

https://p.dw.com/p/2e6mr
Rettung von Flüchtlingen im Mittelmeer
تصویر: DW/K. Zurutuza

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ روز مراکش نے ہسپانوی کوسٹ گارڈز کو اطلاع دی تھی کہ بحیرہ روم کے مغربی راستوں میں ایک کشتی میں سوار تارکین وطن بحیرہ البوران کے ذریعے اسپین کی جانب روانہ ہوتے دیکھے گئے ہیں۔

چین مہاجرین کی کشتیاں روکنے میں مدد کرے، یورپی یونین

بحیرہ البوران بحیرہ روم کا انتہائی مغربی حصہ ہے جو اسپین، مراکش اور الجزائر کے درمیان واقع ہے۔ بحیرہ اوقیانوس اور بحیرہ روم کے سنگم پر جبرالٹر (جسے اردو میں جبل الطارق بھی کہا جاتا ہے) کا علاقہ ہے۔ یہ تارکین وطن جبرالٹر کی جانب ہی گامزن تھے۔

ہسپانوی ساحلی محافظوں کی ریسکیو ٹیمیں جب اس کشتی کی تلاش میں روانہ ہوئیں تو انہیں سمندری راستوں پر مزید تین کشتیوں کی موجودگی کی اطلاعات بھی ملیں۔ ایک کشتی کی نشاندہی یورپی سرحدوں کے نگران ادارے فرنٹیکس نے کی، جب کہ دوسری کشتی کے بارے میں اطلاع ہسپانوی بحریہ کے ایک جہاز میں سوار اہلکاروں نے دی تھی۔ تارکین وطن کی تیسری کشتی کی نشاندہی بحیرہ البورن میں روانہ ایک فیری کے مسافروں نے کی۔

کوسٹ گارڈز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ان چاروں کشتیوں میں 173 تارکین وطن سوار تھے اور ان سبھی کو ریسکیو کر لیا گیا۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ تمام تارکین وطن شمالی افریقی ممالک سے روانہ ہوئے تھے تاہم ان افراد کی قومیت کے بارے میں فوری طور پر کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق رواں برس کے آغاز سے لے کر اپریل کے آخر تک مغربی بحیرہ روم کے ان سمندری راستوں کے ذریعے مجموعی طور پر قریب پچیس سو تارکین وطن یورپی حدود میں داخل ہوئے۔ جب کہ اسی عرصے کے دوران کل پینتالیس ہزار افراد نے یورپ میں پناہ کی تلاش میں سمندری راستے اختیار کیے تھے۔ اس برس زیادہ تر تارکین وطن لیبیا سے بحیرہ روم کے طویل راستے اختیار کرتے ہوئے اطالوی جزیروں تک پہنچے ہیں۔

’گھر والوں کے لیے کمانا ہے، ہر صورت اسپین جاؤں گا‘