1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکینِ وطن کو سمندر سے ہی افریقی ممالک لوٹا دیا جائے: جرمنی

صائمہ حیدر
3 دسمبر 2016

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ بحیرہء روم کے راستے یورپ کا قصد کرنے والے تارکینِ وطن کو ہلاکتوں سے بچانے کے لیے سمندری سفر اختیار کرنے پر اِن کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

https://p.dw.com/p/2Tg4o
Deutschland Berlin Bundesinnenministerium Neubau
دئیر شپیگل‘ کے مطابق جرمن حکومت کو خدشہ ہے کہ سن دو ہزار سترہ میں تارکین وطن کی نئی لہر جرمنی کا رخ کر سکتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen

  جرمن اخبار ’دئیر شپیگل‘ نے آج بروز ہفتہ مورخہ تین دسمبر کو ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جرمن وزارتِ داخلہ چاہتی ہے کہ  بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کا ارادہ رکھنے والے مہاجرین کو سمندر میں پیش آنے والے کسی بھی حادثے میں امدادی کارروائیوں کے بعد براہِ راست افریقی ممالک واپس بھیج دیا جائے۔

اخبار لکھتا ہے کہ اس مقصد کے لیے تیونس میں ایک استقبالیہ مرکز قائم کیا جا سکتا ہے جہاں امکان ہے کہ مہاجرین جرمنی یا دیگر یورپی یونین کے ممالک میں پناہ کے لیے درخواست دائر کر سکیں گے۔ جرمن وزارتِ داخلہ فی  الحال اِس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اٹلی اور یورپی  یونین کمیشن سے بات چیت کر رہی ہے۔

 'دئیر شپیگل‘ نے مزید لکھا ہے کہ جرمن حکومت کو خدشہ ہے کہ سن دو ہزار سترہ میں جو جرمنی میں انتخابات کا سال ہے، تارکین وطن کی نئی لہر جرمنی کا رخ کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ امسال سمندر عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے تارکینِ وطن کی تعداد ماضی سے کہیں زیادہ ہے۔

Italien Flüchtlinge aus Subsahara-Afrika
امسال سمندر عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے تارکینِ وطن کی تعداد ماضی سے کہیں زیادہ ہےتصویر: picture-alliance/Pacific Press/A. di Vincenzo

اٹلی میں حکام کا کہنا ہے کہ رواں برس سمندر کے راستے اٹلی پہنچنے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جبکہ سن 2016 ختم ہونے میں ایک ماہ ابھی باقی ہے۔ اِس سال بحیرہء روم عبور کر کے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ اکہتر ہزار بتائی گئی ہے جبکہ سن دو ہزار چودہ کے سابقہ سالانہ ریکارڈ کے مطابق یہ تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ایک سو تھی۔

 عالمی تنظیم برائے مہاجرت اور مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس بحیرہء روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے یا لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد 4690 ہے۔