1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاج محل: پتھر کی چمک کی بحالی کے لیے نو سال تک مٹی کا لیپ

امجد علی30 ستمبر 2015

آگرہ میں واقع تاج محل کی تعمیر میں سفید سنگِ مرمر استعمال کیا گیا تھا تاہم فضائی آلودگی کے سبب اس پتھر پر پیلے دھبے پڑ چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل نو سال تک ملتانی مٹی کا لیپ کرنے سے یہ دھبے دور کیے جا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Gfs6
Taj Mahal
تصویر: picture-alliance/David Ebener

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بھارتی جریدے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارتی شہر آگرہ میں واقع اس یادگار کے چاروں میناروں اور مرکزی گنبد کے سفید پتھر کو پیلے دھبوں سے مکمل نجات دلوانے کے لیے نو سال کا طویل عرصہ درکار ہو گا۔

سترہویں صدی عیسوی میں مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے یہ عمارت اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں بنوائی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ جب 1631ء میں چودہویں بچے کو جنم دیتے وقت ممتاز محل کا انتقال ہو گیا تو شاہ جہاں نے اپنی اس محبوب بیوی کی یاد میں اُس کے مقبرے کے طور پر یہ شاندار عمارت تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔

حالیہ برسوں کے دوران بھارتی حکام نے اس عمارت کی اصل چمک دمک کو بحال کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں گنجان آباد شہر آگرہ میں کوئلے سے چلنے والی صنعتوں پر پابندی بھی شامل ہے۔

ملتانی مٹی کے لیپ کے ذریعے پیلے دھبوں کو دور کرنے کے منصوبے کا اعلان گزشتہ سال کیا گیا تھا، جس کے فوراً بعد آس پاس کے علاقوں میں گائے کے گوبر کو جلانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس اقدام کا مقصد اس عمارت کی بیرونی دیواروں پر کاربن کے ذرات کو جمنے سے روکنا تھا۔

Putin und seine Frau Ljudmila geschieden
چار اکتوبر سن 2000ء کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنی اہلیہ لڈمیلا کے ساتھ تاج محل کے سامنے تاہم 2013ء میں تیس سال کے بعد دونوں میاں بیوی میں علیحدگی ہو گئیتصویر: Reuters

محبت کی اس یادگار کو دیکھنے کے لیے ہر سال لاکھوں سیاح وہاں جاتے ہیں۔ دنیا بھر سے بھارت جانے والے سیاح اور کچھ دیکھیں نہ دیکھیں، وہ تاج محل دیکھنے ضرور جاتے ہیں۔ دنیا کی کئی ایک مشہور شخصیات نے خاص طور پر اس عمارت کے ساتھ اپنی تصاویر بنوائی ہیں، جن میں شاہی خاندانوں کے افراد کے ساتھ ساتھ سابق امریکی صدر بل کلنٹن جیسی سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ایسی تصاویر میں برطانیہ کی شہزادی ڈیانا کی وہ مشہور تصویر بھی شامل ہے، جو اُنہوں نے 1992ء میں سنگِ مرمر کی ایک نشست پر اکیلے بیٹھ کر بنوائی تھی۔