تائیوان میں اسکولوں کے نصاب میں تبدیلی تنازعہ بن گئی
3 اگست 2015تائیوان کے عوام خود کو چینی عوام سے الگ تصور کرتے ہیں لیکن یہ جزیرہ ایک خود مختار ریاست ہونے کے باوجود جمہوریہ چین کا حصہ ہے۔ وہاں عوام میں بیجنگ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بھی ناپسندیدگی واضح ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال ایسے مظاہرے ہیں، جو درسی کتب میں ترامیم کرنے کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ جمعے کے دن سینکڑوں طالب علموں نے وزرات تعلیم کی عمارت کے باہر ایک بڑا مظاہرہ کیا اور کچھ مظاہرین تو اس عمارت کے اندر بھی داخل ہو گئے۔ مظاہروں کا یہ سلسلہ آج پیر کے روز بھی جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ بہت سے مظاہرین نے وزرات تعلیم کی عمارت کے باہر دھرنا دے رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیجنگ نواز حکام اسکولوں میں دی جانے والی تعلیم کے نصاب میں تبدیلیوں سے بچوں کے نظریات بدلنے کی کوشش میں ہے۔ یہ نیا نصاب رواں ہفتے ہی اسکولوں میں متعارف کرا دیا جائے گا۔
تائیوان میں ایک سال بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے تازہ سلسلے میں بالخصوص نوجوانوں میں قوم پرستی کا عنصر نمایاں ہے۔ یہ نوجوان اپنے بزرگوں کے مقابلے میں خود کو چینی کی بجائے تائیوانی کہلانا پسند کرتے ہیں۔ ناقدین کے بقول نوجوانوں میں مقبول ہونے والا یہ نیا رحجان آئندہ انتخابات میں بیجنگ نواز سیاستدانون کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین اپنے اس جزیرے میں اس طرح کی پیشرفت برداشت نہیں کرے گا۔
مظاہروں میں شریک ایک اٹھارہ سالہ طالبا لی زوہا نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم تائیوان ہیں۔ چین ایک الگ ملک ہے۔‘‘ اسی طرح سترہ سالہ طالب علم کیانو سو کے مطابق، ’’ ہم تائیوانی ہیں۔ ہمیں تائیوان کی تاریخ پڑھنا چاہیے۔‘‘ ان مظاہرین نے نئے نصاب کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ درسی کتب میں تبدیلیاں واپس کر لی جائیں۔
نوجوان مظاہرین کے مطابق ایک سوچے سمجھے طریقے سے بنیادی تعلیمی نصاب میں تبدیلی دراصل صرف بنیادی نظریات کو بدلنے کی ایک کوشش ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تاہم وزرات تعلیم نے نوجوان مظاہرین کے نمائندوں کو دعوت دی ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔ اگرچہ مظاہرین نے حکام سے مذاکرات کی حامی بھر لی ہے لیکن کسی مثبت پیشرفت کی امید کم ہی ہے۔
تائیوان میں تاریخ کے استاد چین وین لینگ نے بتایا ہے کہ نئے نصاب میں ایسے تاریخی موضوعات شامل کیے گئے ہیں، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ دوسری عالمی جنگ کے بعد تائیوان کی حاکمیت کو جمہوریہ چین کے زیر کر دیا جائے تاکہ جاپان کے اثرورسوخ کا خاتمہ ہو سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ دوسری عالمی جنگ سے قبل تائیوان کے جزائر کئی عشروں تک جاپان کی نوآبادی رہے تھے۔