بے نظیرکے نام پر انسانی حقوق کمیشن اور فنڈ کا قیام
20 دسمبر 2008دارلحکومت اسلام آباد میں پاکستانی رہنما بے نظیر بھٹو کو ملنے والے سن دو ہزار آٹھ انسانی حقوق کے اعزار کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو ،گزشتہ برس ستائیس دسمبر کو دھشت گردی کے ایک واقعے میں ہلاک ہوئی تھیں۔یہ اعزاز بینظیر بھٹو کو بعد از مرگ انہیں ان کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کے اعتراف کے طور پر دیا گيا۔ اس تقریب میں پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک آزار اور غیر جانبدار انسانی حقوق کمیشن اور فنڈ کے بنانے کا اعلان کیا ۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ : ’’ نیا کمیشن ہر قسم کے سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد ایک خودمختار ادارہ ہو گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ملک سے نا انصافی اور غربت کے خاتمہ اور تمام شہریوں کو بنیادی آزادی فراہم کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔
حقوق انسانی، صرف نعرے یا کام بھی : وزیر اعظم نے ملک میں قانون کی علمبرداری اور حقوق انسانی کی بحالی کے لیے ایک کروڑ کی لاگت سے ایک فنڈ بھی قائم کرنے کا اعلان کیا۔ جس کے تحت حقوق انسانی کے شعبوں میں کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کو سراہتے ہوئے ایوارڈ بھی دئیے جائیں گے۔
مبصرین کے خیال میں حقوق انسانی کمیشن کے قیام کے اعلان اور بنیادی انسانی حقوق کے احترام کے نعرے موجودہ حکومت کی اب تک کی کارکردگی اور اقدامات سے متصادم معلوم ہوتے ہیں۔ ایک طرف سابق صدر ریٹائرڈ جنرل مشرف کے برطرف کردہ افتخار چودھری اور چودہ سینئر جج اب بھی اپنی با عزت بحالی کے منتظر ہیں تو دوسری طرف 650 سے زائد پاکستانی شہری ’دھشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے حوالے سے تا حال لا پتہ ہیں۔
پاکستانی عوام مایوسی کا شکار : پاکستانی وزیر اعظم نے انسانی حقوق کمیشن کاور فنڈ کا اعلان ایک ایسےوقت میں کیا ہے جب انٹرنیشنل ریپبلیکن انسٹیوٹ کے ایک تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان کے 88 فی صد افراد حکومت اور ملکی حالات سے مایوس ہیں۔ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ کے رہنما نواز شریف ججوں کی عدم بحالی سترہویں تر میم سے اختلافات اور عمومی حکومتی کارکردگی سے مایوسی کی بنیاد پر یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اس وقت ناکام ریاست کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔