1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے بی ڈوک نے معافی مانگ لی

22 جنوری 2011

ہیٹی کے سابق آمر ژاں کلاؤد دوالیر نے اپنے پندرہ سالہ دور اقتدار میں ظلمتوں کا شکار ہونے والوں سے معافی مانگ لی ہے۔ دوالیر 1971 تا 86ء ہیٹی پر برسر اقتدار رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/10114
تصویر: dapd

دوالیر جمعہ کو غیر متوقع طور پر اپنی طویل خود ساختہ جلاوطنی ترک کرکے اچانک فرانس سے ہیٹی پہنچے۔ دارالحکومت پورٹ او پرانس پر انہیں دیکھ کر لوگ حیران و پریشان رہ گئے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ آخر وہ کیوں لوٹے ہیں۔

بے بی ڈوک کے نام سے مشہور دوالیر نے واپسی کے بعد پہلے عوامی بیان میں کہا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے ہیٹی آئے ہیں۔ یاد رہے کہ دوالیر کے والد بھی طویل عرصے تک ہیٹی پر حکومت کر چکے ہیں جنہیں ’پاپا ڈوک‘ کہا جاتا ہے۔

59 سالہ دوالیر نے کمزور آواز کے ساتھ صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’ ہیٹی میں قومی مصالحت کی ضرورت ہے۔‘ انہوں نے ہیٹی کے سیاسی بحران کے فوری حل کی بھی امید ظاہر کی۔

واضح رہے کہ ہیٹی کو محض سیاسی بحران ہی لاحق نہیں بلکہ گزشتہ سال کے تباہ کن زلزلے کے اثرات اب بھی کیریبین کی اس ریاست میں نمایاں ہیں جبکہ ہیضےکی وباء سے بھی یہ ملک ابھی مکمل طور پر نہیں نمٹ سکا ہے۔

Haitis Ex-Diktator Jean-Claude Duvalier
ہیٹی میں پریس کانفرنس کے موقع پر ایک سابق امریکی رکن کانگریس اور دیگر امریکی وکلاء نے بے بی ڈوک کی نمائندگی کیتصویر: dapd

دوالیر نے ان واقعات کی تفصیل بیان نہیں کی جو ان کے دور میں ہوئے بلکہ کہا،’ میں اپنے ان لاکھوں حامیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، جو میرے رضاکارانہ طور پر ملک سے چلے جانے اور اقتدار کے محفوظ انتقال کے بعد اکیلے رہ گئے تھے۔‘ سابق آمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے بھی ہزاروں حامی خونریزی کی نذر ہوئے۔

بعض مبصرین کے رائے میں ہیٹی کا یہ سابق آمر ، ملک کو درپیش نازک صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر اقتدار پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ ہیٹی میں گزشتہ سال منعقد ہوئے صدارتی انتخابات کے بعد رواں سال اس کا دوسرا مرحلہ منعقد کیا جائے گا۔

یہ بھی امکان ہے کہ دوالیر اب جب فرانس سے ہیٹی لوٹ آئے ہیں، تو بہت سے لوگ ان پر 70ء اور 80ء کی دہائی میں کیے گئے مظالم کی پاداش میں مقدمات دائر کریں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں