1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان کو قرضہ دینے پر راضی

رفعت سعید، کراچی15 نومبر 2008

پاکستانی وزیرِ اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور پاکستان کے درمیان سات اعشاریہ چھ بلین ڈالر قرضہ لینے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FvYI

اس بات کا اعلان مشیرِ خزانہ نے کراچی میں اسٹیٹ بینک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کے ہمراہ اسٹیٹ بینک کی گورنر ڈاکٹر شمشاد اختر بھی تھیں۔

اس قرضے پرسود کی شرح تین اعشاریہ پانچ ایک سے چار اعشاریہ پانچ ایک فیصد تک ہوگی تاہم شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئے ایم ایف کا یہ قرضہ پاکستان کو بغیر کسی شرط کے امداد کے اقتصادی پروگرام کے تحت دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی مشیرِ خزانہ کے مطابق یہ ’امدادی‘ پیکج تئیس ماہ کے لیے ہوگا اور قرض کی واپسی کی مدّت پانچ سال ہوگی۔

شوکت ترین کا کہنا ہے کہ دو ہزار گیارہ سے دو ہزار سولہ تک چار ارب ڈالر رواں سال جب کہ بقیہ رقم آئندہ برس ادا کی جائے گی۔ شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ قرضہ لینے کا بنیادی مقصد اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے زخائر بڑھانا ہے۔

پاکستان نے آئے ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ دوست ممالک کی طرف سے مایوسی اور بعض شرائط کے بعد کیا ہے۔ کیوں کہ زرِ مبادلہ کے زخائر میں تیزی سے کمی آ رہی تھی جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہو رہا تھا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ مالیاتی اداروں اور دوست ممالک نے اپنی امداد کو آئے ایم ایف کے پروگرام میں شمولیت سے مشروط کر رکھا تھا۔

شوکت ترین کے مطابق انہوں نے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے اور اب پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا۔ بازارِ حصص کے حوالے سے وزیرِ اعظم پاکستان کے مشیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ قرض کی رقم بازارِ حصص میں نہیں لگائی جائے گی بلکہ اس کے لیے ایک علیحدہ فنڈ قائم کیا جائے گا۔