بینکاری سے متعلق سخت تر یورپی قوانین کی تجویز
2 جون 2011یورپی کمیشن کے تیار کردہ اس مسودہء قانون میں جو سخت ضابطے متعارف کروانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، ان کا اطلاق صرف بینکوں پر ہی نہیں ہو گا بلکہ انفرادی طور پر ان کے سرکردہ کارکنوں پر بھی۔ اس مسودہء قانون کے مطابق بینک ملازمین کو دیے جانے والے بونس کی زیادہ سے زیادہ مقررہ حد کی خلاف ورزی کرنے والے مالیاتی اداروں اور بینکاری کے نگران مرکزی یورپی ادارے سے اہم معلومات خفیہ رکھنے کی کوشش کرنے والے بینکاروں کو اب تک کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت سزائیں سنائی جا سکیں گی۔
یورپی کمیشن کے تیار کردہ اس مسودہء قانون میں یورپی یونین کے بینکوں سے متعلق ریگولیٹری محکمے کے اعلیٰ ترین اہلکار میشل بارنیئر کی طرف سے یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ بینکاری کی یورپی صنعت میں ہر قسم کے جرمانوں کو یکساں اور معیاری بنایا جانا چاہیے۔ اس دستاویز کے مطابق یونین کے رکن ملک اپنے ہاں مالیاتی اداروں کے ملازمین کو انفرادی طور پر پانچ ملین یورو یا ان کی سالانہ تنخواہ اور بونس کی مجموعی مالیت کے 10 فیصد تک جرمانہ کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ جو مالیاتی ادارے مروجہ قوانین کے مکمل احترام کو یقینی بنانے میں ناکام رہیں گے، انہیں متعلقہ ملکوں میں بینکاری کے نگران قومی اداروں کی طرف سے ایسے بینکوں کی مجموعی سالانہ آمدنی کے 10 فیصد کے برابر تک جرمانے کیے جا سکیں گے۔ یہ ممکنہ قوانین یورپ میں بینکاری کی صنعت کو بہتر بنانے میں اس لیے مددگار ثابت ہوں گے کہ اب تک مختلف ملکوں میں قومی محکمے اپنے ہاں مالیاتی اداروں کو صرف بہت کم مالیت کے جرمانے کر سکتے ہیں۔
اس کی دو مثالیں آئر لینڈ اور جرمنی کی ہیں۔ ان دونوں ملکوں میں ماضی میں بہت سے مالیاتی ادارے انتہائی نوعیت کے ہنگامی حالات کا شکار رہے ہیں۔ ان حالات کی وجہ جزوی طور پر ان بینکوں کے مرکزی اعلیٰ عہدیدار بھی بنے۔ لیکن آئر لینڈ میں ملکی ریگولیٹر کسی بھی بینکار کو زیادہ سے زیادہ صرف پانچ لاکھ یورو کا جرمانہ کر سکتے ہیں جبکہ جرمنی میں اب تک کسی بھی مالیاتی ادارے کو کیے جا سکنے والے جرمانے کی زیادہ سے زیادہ مقررہ حد ایک ملین یورو بنتی ہے۔
یورپی کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یونین کے رکن ملکوں میں بینکاری کے شعبے سے متعلق زیادہ سخت قوانین اور جرمانوں کی بہت بھاری اور یکساں رقوم متعارف کروانے سے یورپی سطح پر اس شعبے کو بہت مستحکم اور اس کی کارکردگی کو زیادہ شفاف بنایا جا سکے گا۔
یورپی یونین کا یہ نیا مالیاتی قانون پہلے تمام رکن ملکوں کو بھیجا جائے گا، جہاں قومی سطح پر منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد اس کے لیے یورپی پارلیمان کی منظوری بھی لازمی ہو گی۔ اُس کے بعد یہ قانون تمام 27 رکن ریاستوں میں نافذ ہو سکے گا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق