1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیسویں عرب سربراہ اجلاس شروع

29 مارچ 2008

عرب لیگ کا اجلاس شام کے دار لحکومت دمشق میں شروع ہو گیا۔ اس اجلاس کا مقصد لبنان میں جاری بحران کا حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ مشرقی وسطی میں پائیدار امن کے قیام کو ممکن بنانا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYD3
تصویر: picture-alliance/ dpa

اس بیسویں عرب سربراہ اجلاس کا عرب دنیا کے کئی سربراہان نے بائیکاٹ کیا ہے۔ سعودی عرب ، مصر ، اور اردن کے سربراہان کے بجائے اس اجلاس میں ان کے سرکاری حکام نمائندگی کر رہے ہیں۔ جبکہ لبنان نے مکمل طور پر بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ لبنان کے وزیراعظم فواد سینیورا نے شام پر لبنان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کا الزام عائد کیا ہے۔ جبکہ دیگر بائیکاٹ کرنے والے ممالک کا موقف ہے کہ شام لبنان اور مشرق وسطی میں قیام امن میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل عمر موسی نے اجلاس سے اپنے خطاب میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ فلسطین میں سیاسی اختلافات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ دوسری طرف شام کے صدر نے Bashar-el-Asad نے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک کو خوش آمدید کہا۔ صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں مکمل امن ہونا چاہیے اور اس حوالے سے شام یمن کی کوششوں کی تعریف کی۔ ساتھ ہی شام کے صدر نے اسرائیل کی جانب سے امن مذاکرات کی پیشکش کو سراہا ہے۔ انہوں نے عراق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

اب عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والوں میں وہ ممالک ہیں کہ جو خطے میں امریکہ کے حامی ہیں۔ امریکہ نے اپنے اتحادی ممالک سے کہا تھا کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کرنے سے پہلے اچھی طرح سے اس بات پر غور کریں کہ شام خطے میں بدامنی پھیلانے میں شریک ہے۔ عرب لیگ کے اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شام ، مشرق وسطی کے تمام معاملات میں سخت موقف اختیار کرتا ہے ۔ جس کی بناءپر بہت سے معاملات حل ہونے کے بجائے گھمبیر ہو جاتے ہیں۔ اس میں خاص طور پر لبنان میں میں جاری بحران کا ذکر کیا گیا ۔