1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ سے ’مثبت ڈائیلاگ‘ ضروری ہیں، نئی تائیوانی صدر

افسر اعوان20 مئی 2016

تائیوان کی نئی صدر سائے اِنگ وین نے چین کے ساتھ ’مثبت ڈائیلاگ‘ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے بطور صدر حلف اٹھانے کے بعد اپنے افتتاحی خطاب میں کہی ہے۔ وین تائیوان کی پہلی خاتون صدر ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IrKF
تصویر: picture-alliance/EPA/R. B. Tongo

سائے اِنگ وین کی آزادی پسند جماعت ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی کو رواں برس جنوری میں ہونے والے انتخابات میں اُس وقت حکمران جماعت کوومِنٹَنگ Kuomintang کے خلاف بے مثال پارلیمانی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اور اس چین نواز نیشنلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر ما یِنگ جُو کا آٹھ سالہ اقتدار اختتام پذیر ہوا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ووٹرز کی طرف سے ما یِنگ جُو کی سیاسی جماعت کے خلاف فیصلہ دراصل ان کا چین کی طرف بہت زیادہ جھکاؤ کی وجہ سے تھا۔ خیال رہے کہ چین خودمختار تائیوان کو اپنا حصہ تصور کرتا ہے جس سے دوبارہ اتحاد ہونا ہے۔

سائے اِنگ وین تاہم ’ون چائنہ‘ پالیسی کی مخالف ہیں اور انہوں نے ان انتخابات میں تائیوان کا فخر بحال کرنے کا نعرہ لگایا تھا۔ تاہم آج جمعہ 20 مئی کو دارالحکومت تائے پے میں صدارتی محل کے سامنے جمع 20 ہزار سے زائد حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سائے اِنگ وین نے تائیوان کو امن کی ایک طاقت کے طور پر پیش کیا جو مثبت ڈائیلاگ شروع کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

صدارتی محل ہی میں منتعقد ہونے والی خصوصی تقریب میں حلف اٹھانے کے بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نئی تائیوانی صدر کا کہنا تھا، ’’ سمندر کے اطراف موجود دونوں حکومتی پارٹیوں کو اپنے عوام کی بہتری کے لیے تاریخ کا بوجھ ایک طرف رکھ کر مثبت مذاکرات شروع کرنے چاہییں۔‘‘

چین اور تائیوان 1949ء میں اس وقت الگ ہو گئے تھے جب کوومنِٹَنگ کی قوم پسند فورسز کمیونسٹوں کے خلاف خانہ جنگی میں شکست کھا گئی تھیں
چین اور تائیوان 1949ء میں اس وقت الگ ہو گئے تھے جب کوومنِٹَنگ کی قوم پسند فورسز کمیونسٹوں کے خلاف خانہ جنگی میں شکست کھا گئی تھیںتصویر: AP GraphicsBank

سائے اِنگ وین کی بطور صدر کامیابی کے بعد سے ہی بیجنگ کے ساتھ تائیوان کے تعلقات سردمہری کا شکار ہو گئے ہیں۔ چین کی طرف سے اُن پر دباؤ ہے کہ وہ ’ون چائنہ‘ کے پیغام کی حمایت کریں۔ وین اور ان کی ڈیموکریٹنگ پروگریسیو پارٹی نے کبھی اس خیال کی حمایت نہیں کی۔ سائے اِنگ وین نے اپنے افتتاحی خطاب میں اس خیال کے حق میں تو کوئی بات نہیں کی تاہم انہوں نے رابطہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

تائیوان آزادی کی کوشش سے باز رہے، چین کا انتباہ

دوسری طرف چین کی طرف سے آج جمعہ 20 مئی کو ہی نئی تائیوانی صدر سائے اِنگ وین کو خبردار کیا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کے لیے کوشش نہ کریں۔ اس انتباہ میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ تائیوان کے باقاعدہ الگ ہونے کی طرف جاتی ہیں تو امن کا قیام ’ناممکن‘ ہو جائے گا۔

چین اور تائیوان 1949ء میں اس وقت الگ ہو گئے تھے جب کوومنِٹَنگ کی قوم پسند فورسز کمیونسٹوں کے خلاف خانہ جنگی میں شکست کھا گئی تھیں۔ تاہم تائیوان کی طرف سے کبھی بھی باقاعدہ طور پر چین سے الگ ہونے کا اعلان نہیں کیا گا۔

سائے اِنگ وین کے حلف اٹھانے کے چند گھنٹے بعد ہی چین کے تائیوان سے متعلق معاملات کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’اگر آزادی کی کوشش کی جاتی ہے، تو تائیوانی آبنائے میں امن اور استحکام ممکن نہیں رہے گا۔‘‘