بیجنگ اولمپکس: اختتامی منزل پر
24 اگست 2008بیجنگ اولمکپس تاریخ میں ایک خاص حوالے سے یاد رکھے جائیں گے کیونکہ کئی سالوں کے بعد طلائی تمغوں کے حصول میں امریکہ کی جگہ کسی اور ملک کو کامیابی حاصل ہو ئی ہے اور وہ ہے میزبان ملک چین۔ جس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اُس کے ملک کے ایتھلیٹس عالمی سطح پر کسی بھی ملک کے ایتھلیٹس کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکہ پچھلے تین اولمکپس میں گولڈ میڈل کے حصول میں پہلے مقام پر رہا ہے۔ سن اُنیس سو بانوے کے بارسیلونا اولمپکس میں روس کو پہلی پوزیشن حاصل ہو ئی تھی اور امریکہ کو دوسری۔ بیجنگ اولمپکس میں روس تیسرے مقام پر ہے۔
ایک بات واضح ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں کھیلوں کو جس انداز میں آگے بڑھایا جاتا ہے اُس کا ثبوت بیجنگ اولمپکس مقالبے ہیں جہاں اب تک اِن اقوام کے مشاق ایتھلیٹوں نے کُل مِلا کر ڈیڑھ سو سے زائد گولڈ میڈل جیتے ہیں۔ ترقی پذیر اور غریب ملک دور دور تک اِس مقابلے میں نہیں ہیں۔ گو چین کو ابھی تک ترقی پذیر ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے مگر حالیہ اقتصادی ترقی سے اُس سے کھیل میں سائنٹفک رویّوں کو پنپنے کا موقع ضائع نہیں کیا اور آج اُس کے ایتھلیٹس اپنی مثال آپ ہیں۔
اتوار کو اختتامی تقریب کے علاوہ بارہ ڈسپلن میں گولڈ میڈل کا فیصلہ ہونا ہے۔ اِن میں چھ باکسنگ مقابلوں کے علاوہ مردوں کی طویل فاصلے کی میراتھن بھی شامل ہے۔ چین کے انچاس طلائی تمغے ہیں اور امریکہ کے چونتیس، اِس اعتبار سے امریکہ کسی طور بھی چین کو پہلی پوزیشن سے ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ چار سال قبل ایتھنز منعقدہ اولمپکس میں امریکہ کو پہلی پوزیشن اور چین کو دوسری پوزیشن حاصل ہو ئی تھی۔ روس اِس بار بھی بیجنگ اولمپکس میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
بیجنگ اولمپکس میں برطانیہ نے اُنیس گولڈ میڈل حاصل کر رکھے ہیں اور وہ چوتھے مقام پر ہے۔ پانچویں پر جرمنی ہے جس نے سولہ طلائی تمغے جیتے ہیں۔ جرمنی کی کارکردگی خاصی متاثر کُن رہی ہے۔
بیجنگ اولمپکس میں کچھ ترقی پذیر ملکوں کی کارکردگی بھی انتہائی متاثر کُن ہے خاص طور سے جمیکا کی جس نے چھ گولڈ میڈل حاصل کئے۔ کینیا کے ایتھلیٹس اپنے ملک کے لسے چار طلائی تمغے جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اِسی طرح ایتھواپیا ہے، اُس کے پاس بھی چار گولڈ میڈل ہیں۔ اولمپک میرتھن ریس کو ایتھو اپیا کے ایتھلیٹ مسلسل چار اولمپکس مقابلوں میں جبت چکے ہیں۔ افراط زر کے بوجھ تلے دبے زمبابوے کے دامن میں بھی ایک طلائی نمغہ ہے۔ کینیا کے ایتھجلیٹ بھی چار گولڈ میڈل کے ساتھ عمدہ کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔
بیجنگ اولمپکس الوداع ہونے کو ہیں۔ چین نے مثالی کھیلوں کا انعقاد کیا۔ آج آخری دِن باسکٹ بال کے لئے بھی گولڈ میڈل کا فیصلہ ہونا ہے۔ جس میں امریکہ کا مقابلہ سپین سے ہو گا۔ اِس سے پہلے امریکہ کی خواتین کی باسکٹ بال ٹیم گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔ اُس نے آسٹریلیا کی ٹیم کو شکست دی۔ برازیل کی خواتین نے والی بال میں امریکی ٹیم کو شکست دے کر گولڈ میڈل حاصل کیا ہے
پاکستان کسی بھی ڈسپلن میں کوئی بھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ ہاکی میں میڈل کی توقع کی جاتی تھی مگر وہ گئے زمانوں کی گم شدہ کہانی ہے۔ اب تو ہاکی کو پاکستان کے اندر مکمل طور پر زوال آ چکا ہے۔
ہر چار سال بعد ہونے والے گرمائی کھیلوں کا اگللا پڑاؤ لندن ہے اور یہ سن دو ہزار بارہ میں شیڈیول ہیں۔ لندن اولمپکس کے سلسلے میں تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ نئے اولمپک سٹیڈیم کی تعمیر سے لے کر کئی پہلووں پر کام جاری ہے۔ یہ کھیل ستائیس جولائی سے لے کر بارہ اگست تک جاری رہیں گے۔