1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہن کے نام کافکا کے خطوط فروخت

5 اپریل 2011

جرمنی اور برطانیہ کی دو لائبریریوں نے معروف ادیب فرانز کافکا کے 111 خطوط خرید لیے ہیں۔ کافکا نے یہ خطوط اپنی لاڈلی بہن اوٹلا کافکا کو ستمبر 1909ء اور جنوری 1924 کے دوران لکھے تھے۔

https://p.dw.com/p/10nis
تصویر: dpa

جرمن ادب میں نمایاں مقام رکھنے والے بیسویں صدی کے اہم ادیب کافکا کے یہ خطوط مارباخ میں واقع جرمن ادبی آرکائیو اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی Bodleian لائبریری نے مشترکہ طور پر خریدے ہیں۔ پہلی مرتبہ دو مختلف ممالک کے دو مختلف اداروں نے ادبی آرکائیو مشترکہ طور پر خریدے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح نہ صرف دونوں ممالک بلکہ ان کے عوام کے مابین بھی کلاسیکی ادب میں ہونے والی تحقیق میں مدد ملے گی۔

فروخت کیے گئے خطوط میں کافکا کے اپنے ہی ہاتھ سے لکھے ہوئے پوسٹ کارڈ اور باتصویر پوسٹ کارڈ بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تمام تر خطوط ذاتی نوعیت کے ہیں۔ جرمن ادبی آرکائیو کے سربراہ اُلرش ہاؤف کہتے ہیں،’ادبی مارکیٹ میں اب کافکا کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا تعلق ادب کی اندرونی دنیا سے ہی ہے، جہاں تحقیق کا کام کیا جاتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ کافکا کی ذاتی زندگی سے متعلق ان خطوط سے کافکا کی شخصیت اور حالات کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوں گی۔

Franz Kafka Flash-Galerie
فرانز کافکا 1883ء میں پراگ میں ایک جرمن بولنے والے یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

کافکا کی طرف سے اپنی بہن اوٹلا کو لکھے گئے یہ خطوط اوٹلا کی بیٹیوں نے سنبھال لیے تھے، جو بعد ازاں وہ سابقہ چیکو سلوواکیہ سے لندن لے گئیں۔ ان خطوط کی قیمت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ اوٹلا 1943ء میں آؤشوٹس کے اذیتی کیمپ میں ہلاک کر دی گئی تھیں۔

فرانز کافکا 1883ء میں پراگ میں ایک جرمن بولنے والے یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اپنے دور کے بہترین ادیبوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی ادبی کوششوں میں ان کے ناول ’دی ٹرائل‘، ’دی کاسل‘ اور The Metamorphosis عالمی شہرت کے حامل ہیں اورکئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔ ٹی بی کے عارضے میں مبتلا کافکا 1924ء میں چالیس برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

اپنی موت سے قبل کافکا نے اپنے قریبی دوست ماکس بروڈ سے کہا تھا کہ ان کی موت کے بعد وہ ان کے تمام ادبی کام کو جلا دیں، تاہم بروڈ نے ایسا نہیں کیا تھا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں