بھنگ کا عجائب گھر
9 دسمبر 2016لاطینی امریکی ملک یوراگوئے نے بھنگ استعمال کرنے والوں کے لیے ایک ایسا عجائب گھر قائم کیا ہے، جہاں وہ ایک دوستانہ ماحول میں کچھ وقت گزار سکیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوراگوئے کو بھنگ فرینڈلی ملک خیال کیا جاتا ہے۔ ملکی دارالحکومت مونٹی ویڈیو کے وسط میں یہ انوکھا عجائب گھر بنایا گیا ہے۔ اس کا قیام سن 2013 کے قانون کے تحت عمل میں آیا ہے۔
اس میوزیم کے ڈائریکٹر ایڈوارڈو بلاسینا کا کہنا ہے کہ منشیات کی قدیمی فصلوں میں سے ایک یعنی بھنگ کے حوالے سے بے شمارمعلومات اِس عجائب گھر میں دستیاب ہیں۔ ان کے مطابق بھنگ کے طبی فائدوں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ میوزیم کے ڈائریکٹر نے بھنگ کو زمین پر اگائی جانے والی ایک قدیمی فصل قرار دیا ہے۔
بلاسینا کے مطابق بھنگ تاریخی اعتبار سے کئی فوائد کی حامل ہے اور اس کو مختلف انداز میں استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خوراک کے علاوہ طب، ٹیکسٹائل انڈسٹری، کاغذ کی صنعت اور مچھلیاں پکڑنے والے جال میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکی براعظموں (جنوبی اور شمالی امریکا) میں سب سے پہلے سن 1915 میں بھنگ کو بطور دوا کے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک ڈاکٹر نے تجویز کیا تھا۔ دوسری جانب یورپی ملک ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں بھی منشیات کی اشیا کا ایک عجائب گھر قائم ہے۔ اس میں بھنگ کے پودے سے تیار کی جانے والی مختلف النوع منشیات اور حشیش کی کئی قسمیں رکھی گئی ہیں۔
یوراگوئے میں تعمیر کیے گئے عجائب گھر میں اِس پودے کی کاشت کا تاریخی احوال بھی شامل ہے۔ تاریخی دستاویزات کے مطابق بھنگ کی کاشت یوراگوئے میں سن 1782 میں پہلی مرتبہ کی گئی تھی۔ یہ کاشت یوراگوئے کے نوآبادیاتی نظام کے دور میں متعارف کرائی گئی تھی۔ کئی لاطینی مؤرخین کا خیال ہے کہ اِس خطے میں بھنگ کو یورپی نوآبادیاتی حاکموں نے اپنی حکومت میں تسلسل کے لیے متعارف کرایا تھا۔ مورخین کا مزید کہنا ہے کہ یہ حاکم چاہتے تھےکہ مقامی آبادیاں اِس نشے میں مبتلا ہو کر اُن کی اطاعت میں عمریں بسر کردیں۔
سن 2013 کے قانون کے تحت یوراگوئے میں حکومت کے اجازت نامے کے ساتھ بھنگ استعمال کرنے والا، محدود پیمانے پر اِس کی کاشت بھی کر سکتا ہے۔ کسی میڈیکل اسٹور سے بھنگ سے تیار شدہ مواد خریدنے والے کو حکومتی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔