1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، پاکستان کی موسٹ فیورڈ نیشن

3 نومبر 2011

پاکستانی حکومت نے بھارت کو ’موسٹ فیورڈ نیشن‘ یعنی پسندیدہ ترین ملک قرار دیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/134WJ

جمعرات کے روز صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ گزشتہ روز کابینہ کی جانب سے کیے گئے فیصلے سے واضح طور پر اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ حکومتِ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتی ہے۔

خاتون ترجمان کو صحافیوں کی جانب سے  بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیے جانے کے معاملے پر تند و تیز سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان بار ہا کہہ چکا ہے کہ وہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتا ہے تا کہ خطے میں کسی قسم کی کشیدگی پیدا نہ ہو انہوں نے کہا: ’’میرے خیال میں سب سے اہم سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ایک کوشش کی گئی ہے دونوں حکومتوں کی جانب سے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور بڑی حد تک اس میں کامیابی حاصل ہوئی جس کی وجہ دونوں ممالک کی قیادت کی کمٹمنٹ ہے۔‘‘

 وزارت تجارت کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان نے گزشتہ سال بھارت کو دو سو ستاون ملین ڈالرز جبکہ بھارت نے پاکستان کو ایک ہزار پانچ سو ساٹھ ملین ڈالرز کی اشیاء بھجوائیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشناتصویر: dapd

 ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کا رکن ہونے کی حیثیت سے پاکستان اس بات کا پابند تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارت کو آسان بنائے۔ مگر مقامی تاجر اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ موجودہ تجارتی حجم کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس حکومتی فیصلے سے مختلف شعبوں میں پاکستان کی مقامی صنعتوں کو مزید نقصان پہنچے گا۔

اس کے علاوہ بھارت کو موسٹ فیورڈ نیشن قرار دینے کے فیصلے پر سیاسی طور پر بھی حکومت کو دائیں بازو کی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ اسی سبب وفاقی سیکرٹری تجارت ظفر محمود نے ایک پریس کانفرنس میں پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’’ایم ایف این حیثیت جو ہے یہ تجارتی تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان ایک غیر امتیازی سلوک کا اصول ہے۔ اس پر کسی کو نوٹیفکیشن کر کے پسندیدہ ملک قرار دینا شامل نہیں ہے۔ اس میں اگر نارمل تجارتی تعلقات ہوں تو اس کو ایم این ایف کہا جاتا ہے۔ پسندیدہ ترین ملک کا جو لفظ ہے وہ کنفیوژن پیدا کرتا ہے۔‘‘

تاہم سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 16 سال  بعد پاکستانی کابینہ کی جانب سے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی ہو گی۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید