بھارت نے پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کر دی
2 اکتوبر 2016بھارتی حکومت نے آج مہاتما گاندھی کے جنم دن کے موقع پر پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کا اعلان کیا ہے۔ پہلے سے دستخط شدہ دستاویز کو آج اقوام متحدہ کے حوالے کیا جائے گا۔ اس طرح دنیا بھر میں کاربن اخراج کرنے والے تیسرے بڑے ملک بھارت بھی پیرس کلائمیٹ ڈیل کے دائرے میں آ گیا ہے۔ گلوبل وارمنگ کو قابو کرنے کے لیے یہ اہم ڈیل گزشتہ برس پیرس منعقدہ اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس میں طے پائی تھی۔
ایک ارب سے زائد آبادی والا ملک بھارت اِس تاریخی ڈیل کو تسلیم اور منظور کرنے والے ملکوں میں شامل ہو گیا ہے۔ چند ہفتے قبل چین اور امریکا نے بھی جی ٹوئنٹی کی سمٹ کے موقع پر اس ڈیل کی توثیق کا فیصلہ کیا تھا۔ پیرس ڈیل میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اِس ڈیل کے نافذالعمل ہونے کے لیے کم از کم پچپن ملکوں کی توثیق لازمی ہے اور یہ ملک فضا میں چھوڑی جانے والی سبز مکانی گیسوں کے کل حجم کا پچن فیصد کے حصے دار اور ذمے دار ہوں۔
پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کرنے والا بھارت باسٹھواں ملک ہے اور مجموعی سبز مکانی گیسوں کے حجم کا باون فیصد ان ملکوں کی چمنیوں سے خارج ہوتا ہے۔ اس طرح اقوام عالم میں ڈیل کے نافذ ہونے کے لیے ابھی بھی ایسے ملکوں کی توثیق درکار ہے، جن کی شمولیت سے نفاذ کی دوسری شرط یعنی پچن فیصد ماحول دشمن گیسوں کے اخراج کے عمل کو کنٹرول کرنے کی توثیق ہو جائے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ دو اکتوبر کی قومی تعطیل کے دن پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کا اعلان کیا جائے گا۔ اس ڈیل کے حوالے سے بھارت کے وزیر ماحولیات انیل مادھو دیو کا کہنا ہے کہ ڈیل کی توثیق کرنے کا فیصلہ طویل مکالمتی عمل کے بعد کیا گیا اور اِس فیصلے سے دنیا کو یہ پیغام دینا مقصود ہے کہ بھارت بہت جلد سپر پاور بننے والا ہے۔ ڈیل کی توثیق مہاتما گاندھی کے جنم دن پر کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ کم سے کم کاربن کے اخراج کے اصول پر کاربند رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے بقیہ ملکوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق میں تاخیری حربوں سے اجتناب کریں اور دلیرانہ فیصلے کرتے ہوئے اِس کی توثیق کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے ماحولیات نے بھی پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی پارلیمان کا منگل کے روز اجلاس ہو گا اور اُسی سیشن میں ڈیل کی توثیق کے لیے رائے شماری کا قوی امکان ہے۔
دوسری جانب ماحول پسندوں نے بھارتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے نئی دہلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کوئلے کے استعمال میں بتدریج کمی لائے۔