1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت نے پاکستانی امن تجاویز مسترد کر دیں

عابد حسین2 اکتوبر 2015

بھارت نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کشمیر سے متعلق پیش کردہ چار نکاتی امن پلان کو مسترد کر دیا ہے اور دہشت گردی کے معاملے پر دو طرفہ بات چیت کو ضروری قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GhcK
بھارتی وزیراعظم اپنی وزیر خارجہ سبشما سوراج کے ہمراہتصویر: UNI

جمعرات کے روز بھارتی وزیر خارجہ سُشما سوراج نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اُن کا ملک مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن بات چیت اور دہشت گردی کا عمل ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستانی وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے انتہائی متاثر ہونے والا ملک ہے۔ اِس کے جواب میں بھارت کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اپنی داخلی پالیسیوں کے ہاتھوں متاثر ہوا ہے کیونکہ وہ دہشت گردی کی افزائش اور فروغ میں باقاعدگی سے کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران بھارت کو کشمیری تنازعے کے تناظر میں ایک چار نکاتی پلان پیش کیا تھا۔ نواز شریف نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کو کشمیر میں کنٹرول لائن کے آر پار فائر بندی کے اُس معاہدے کا احترام کرنا چاہیے، جو 2003ء میں طے پایا تھا۔ نواز شریف نے اپنی تقریر میں سیاچن گلیشیئر سے دونوں ملکوں کے تمام فوجی دستوں کی واپسی کو بھی تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کو ایسے تمام اقدامات کرنے چاہییں، جن سے علاقائی کشیدگی میں کمی واقع ہو سکتی ہو۔

New York UN Gipfel Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
پاکستانی وزیراعظم نواز شریفتصویر: Reuters/M. Segar

سُشما سوراج نے واضح انداز میں کہا کہ انہیں چار نکات کی ضرورت نہیں لہٰذا دہشت گردی کو ختم کر کے اُن کے ساتھ مل بیٹھ کر مذاکرات کا عمل شروع کیا جانا چاہیے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کی سطح پر دہشت گردی کے انسداد کی بات چیت ضروری ہے اور اِس عمل کا احیاء ہونا چاہیے۔

سوراج نے دونوں ملکوں کے فوجی افسران کی جلد از جلد ملاقات کو بھی وقت کی ضرورت قرار دیا کیونکہ اِس سے سرحدی کشیدگی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کے مطابق اگر پاکستانی جواب سنجیدہ اور مثبت ہوا تو بھارت سبھی معاملات پر دو طرفہ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ پاکستان اور بھارت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کی میٹنگ اگست میں منسوخ کر دی گئی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سورُوپ نے بھی پاکستانی وزیراعظم کے امن نکات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر کو فوج سے پاک علاقہ بنانے میں متنازعہ معاملات کا حل موجود نہیں ہے۔ دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور اُن کا کہنا ہے کہ پہلے پاکستان بھارت میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں اپنے کردار کا اعتراف کرے، پھر دوسرے معاملات پر بات چیت ہو گی۔