1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ٹیکس اصلاحات: قانونی بل پارلیمان میں

22 مارچ 2011

بھارتی حکومت نے نئی دہلی کی پارلیمان میں ملک میں ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات سے متعلق ایک قانونی بل پیش کر دیا ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن کی طرف سے پارلیمان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

https://p.dw.com/p/10eyh
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھتصویر: AP

اپوزیشن نے وزیر اعظم من موہن سنگھ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے نقد رقوم کے بدلے ووٹ خریدنے کے اسکینڈل سے متعلق پارلیمان میں جھوٹ بولا تھا۔ اس بل کے ذریعے من موہن سنگھ حکومت بھارت میں ٹیکسوں کے شعبے میں وسیع تر اصلاحات متعارف کرانا چاہتی ہے۔ اس بل کے نتیجے میں ممکنہ طور پر پورے ملک میں اشیاء اور خدمات پر ٹیکس بھی لگایا جا سکے گا۔ جسے GST کا نام دیا جا رہا ہے۔

اس طرح بھارت میں تجارتی اور کاروباری اداروں کے اخراجات میں کمی کرنے میں مدد ملے گی اور حکومت کی ٹیکس کی مد میں ہو نے والی آمدنی میں بھی اضافہ ہو سکے گا۔ اس قانونی بل کی صوبوں کی سطح پر بھی مخالفت کی جارہی ہے اور مرکزی سطح پر اپوزیشن کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کی طرف سے بھی۔

Bharatiya Janata Party Partei Indien Yediyurappa
اس قانونی بل کی مخالفت اپوزیشن کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے بھی کی جا رہی ہےتصویر: AP

نئی دہلی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پہلے ہی دو سال کی تاخیر سے پیش کی جانے والی ٹیکسوں کے بارے میں قانون سازی کی اس تجویز پر پروگرام کے مطابق اس سال اپریل تک عمل درآمد نہیں کیا جا سکے گا۔

اس بل کی منظوری کے لیے بھارتی حکومت کو پارلیمان میں دو تہائی ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔ اس کے علاوہ پارلیمان میں منظوری کی صورت میں قانون بننے سے پہلے اس مسودہ ء قانون کی بھارت کے کل28 صوبوں میں سے نصف کی طرف سے حمایت بھی لازمی طور پر درکار ہو گی۔ آج منگل کو اس مسودہ ء قانون کے پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن جماعت BJP کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ پارلیمان میں اس بارے میں بحث ہونی چاہیے کہ آیا وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ایوان کو دانستہ طور پرگمراہ کیا تھا۔

BJP نے یہ مطالبہ وکی لیکس کی جاری کردہ ان کیبلز کے حوالے سے کیا جن میں کہی گئی باتوں کی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے تردید کر دی تھی۔

وکی لیکس کی ان کیبلز میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ 2008 میں اپنی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی ایک تحریک کو ناکام بنانے کے لیے من موہن سنگھ حکومت نے ارکان پارلیمان کو رشوت کی بڑی بڑی رقوم ادا کی تھیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں