1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں متبادل ماؤں کی خدمات پر پابندی

کشور مصطفیٰ18 نومبر 2015

بھارتی حکومت نے حال ہی میں سیروگیٹ سروسز یا متبادل خدمات پر پابندی لگاتے ہوئے میٹرنٹی کلینکس کو احکامات جاری کر دیے کہ وہ غیر ملکیوں کے بچے پیدا کرنے کے لیے بھارتی خواتین کی خدمات پیش کرنے کا سلسلہ ختم کریں۔

https://p.dw.com/p/1H7uc
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/R. Yongrit


نئی دہلی حکومت کا یہ فیصلہ بظاہر خواتین کو استحصال سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاہم یہ خدمات ادا کرنے والی چند خواتین کا کہنا ہے کہ بہ اُن کے لیے مزید سماجی و اقتصادی مسائل کا سبب بنے گا۔

بھارت کا شمار دنیا کے اُن چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں خواتین کو متبادل ماں کی خدمات پیش کرنے کی اجازت حاصل تھی۔ سیروگیٹ سروس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ ایک خاتون کسی بھی جوڑے کے بچے کو اپنے رحم میں رکھ کر اُسے جنم دینے کی خدمات انجام دیتی ہے۔ اسے انگریزی میں In vitro fertilization کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں اولاد کی خواہش رکھنے والے ایسے جوڑے، جن میں عورت کے اندر کسی جسمانی نقص کے سبب حمل کے نارمل طریقے سے بچے کی پیدائش کا عمل مکمل نہیں ہو پاتا تو ان کے لیے متبادل ماؤں کا طریقہ موجود ہے۔ یعنی کسی ایسی عورت کی خدمات حاصل کی جاتی ہے جو اُس جوڑے کے بیضہ کو اپنے رحم میں رکھ کر 9 ماہ تک بچے کو مکمل نشوونما کے ساتھ جنم دے کر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو جاتی ہے۔ پیدا ہونے والا اُس جوڑے کو دے دیا جاتا ہے، جس کا بیضہ متبادل عورت کے اندر رکھا گیا ہوتا ہے۔

Indien Leihmütter Dr. Nayna Patel
اکثر بے اولاد مغربی جوڑے بھارت جا کر سیروگیٹ ماؤں کی خدمات حاصل کرتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/S. Panthaky

بھارت کی ہوم منسٹری نے دنیا کے مختلف ممالک میں قائم بھارتی سفارتخانوں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ ایسے جوڑوں کو ویزہ جاری نہ کریں جو اس کام کے لیے بھارت کا رُخ کرتے ہیں۔ اس بارے میں حکومتی موقف کو واضح طور پر ایک حلف نامے کی شکل میں 28 اکتوبر کو سُپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔ اس حلف نامے میں درج تھا،’’ بھارت کمرشل سیروگیسی یا تجارتی مقصد کے لیے بھارتی ماؤں کو غیر ملکیوں کے بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گا‘‘۔ تاہم بھارتی حکومت نے بھارتی خواتین کو یہ خدمات محض اُن بھارتی جوڑوں کو پیش کرنے کی اجازت دی ہے جو بانجھ ہیں۔

بھارت میں اس سے قبل ہم جنس پرستوں اور غیر شادی شدہ جوڑوں پر متبادل ماؤں یا سیروگیٹ خواتین کی خدمات حاصل کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

ایک حکومتی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ سیروگیسی یا متبادل ماؤں کے قوانین کو سخت کرنے کا مقصد قانون کی عدم موجودگی میں غریب خواتین کو اُن کے ساتھ ہونے والے استحصال سے بچانا ہے۔

Paris Demonstration gegen Leihmutterschaft und künstliche Befruchtung 5.10.2014
فرانس کے دارالحکومت میں سیروگیٹ ماؤں اور مصنوعی طور پر بچے پیدا کرنے کے عمل کے خلاف احتجاجتصویر: Alain Jocard/AFP/Getty Images

دوسری جانب غربت کی شکار بھارتی خواتین کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون کسی کے حق میں نہیں ہیں بلکہ اس سے اُن غریب عورتوں کے لیے مزید اقتصادی مشکلات پیدا ہو جائیں گی جن کا گُزر بسر متبادل ماں کے طور پر کمائے جانے والے پیسوں سے ہوتا ہے۔

بھارتی ریاست گجرات میں یہ صنعت کافی منظم ہے اور ایک خاتون کو متبادل ماں بننے کی خدمات کے عوض پانچ لاکھ روپے یا سات ہزار سات سو ڈالر ادا کیے جاتے ہیں جبکہ دیگر بھارتی ریاستوں میں یہ اجرت کہیں کم ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید