1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی صورت حال

5 جنوری 2009

اقوام متحدہ نے سال 2008 کوسینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا بین الاقوامی سال قراردیا تھا تاکہ عالمی برادری کی توجہ ایسی سہولیات سے محروم دنیا کے دو بلین سے زائد انسانوں کی صورت حال کی طرف بھی دلائی جاسکے۔

https://p.dw.com/p/GRuN
حفظان صحت اور نکاسی آب کی سہولتوں کا فقدان، عوامی صحت کے لئے خطرہ بھی اور معاشرتی ترقی میں رکاوٹ بھیتصویر: AP

روز مرہ کی زندگی میں بیت الخلاء اور نکاسی آب کی مناسب سہولتوں سے محروم دنیا بھر میں ایسے انسانوں کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں رہتی ہے۔ بھارت میں تقریبا 600 ملین شہری، جو کل آبادی کا قریب نصف حصہ بنتے ہیں، ایسے ہیں جنہیں سینی ٹیشن کی عام سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔

ان بھارتی شہریوں کی ایک بہت بڑی اکثریت دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور ایسے باشندے اپنی رفع حاجت کے لئے اکثر کھیتوں یا کھلی جگہوں کا استعمال کرتے ہیں۔

Weltwassertag am 22. März
نکاسی آب کی مناسب سہولتوں سے پہلے صاف پانی کی فراہمی زیادہ بڑی انسانی ضرورت ہےتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

بھارتی عوام کو حاصل سینی ٹیشن کی سہولیات کی مجموعی صورت حال میں گذشتہ چند برسوں میں قدرے بہتری آئی ہے جو اس وجہ سے ممکن ہو سکی کہ نئی دہلی حکومت نے ملک میں سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی ایک ملک گیر مہم بھی شروع کررکھی ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ا دارے کے ایک مشیر اور سینی ٹیشن سے متعلقہ امور کے ماہر پرکاش کمار کہتے ہیں: "1984 میں بھارت میں دیہی آبادی کے محض آٹھ فیصد حصے کو سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں تک رسائی حاصل تھی۔ 2008 کے موسم خزاں میں یہ شرح 32 فیصد ہو چکی تھی۔ گذشتہ 24 برسوں میں ایسے بھارتی علاقوں کا تناسب جواب ایسی بنیادی سہولیات سے محروم نہیں ہیں، آٹھ فیصد سے بڑھ کر 24 فیصد ہو چکا ہے۔"

"بھارت میں عام شہریوں کے لئے مکمل سینی ٹیشن کی مہم عملی طور پر سن 2000 میں شروع ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہےکہ دنیامیں آبادی کے لحاظ سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں اب تک سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے جو بھی پیش رفت نظر آتی ہے، اس کا زیادہ تر حصہ گذشتہ آٹھ برسوں میں حاصل کیا گیا ہے۔"

Welt-Toilettengipfel in Neu Delhi
2008 میں بھارت میں ورلڈ ٹائلٹ سمٹ کا اہتمام بھی کیا گیاتصویر: picture-alliance/ dpa

بھارتی عوام کو روز مرہ کی زندگی میں حفظان صحت اور نکاسی آب کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں یہ تیز رفتار پیش رفت اس امر کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بھارتی حکومت شاید اپنا وہ ہدف حاصل کر لے گی جس کے تحت سن 2015 تک ملک کی پوری آبادی کوسینی ٹیشن کی انتہائی بنیادی سہولتیں بہر حال حاصل ہونی چاہیئں۔

اس حوالے سےبھارتی حکومت مقامی حکومتوں اوربلدیاتی اداروں کے تعاون سے جس پالیسی پرعمل پیرا ہے، اس میں عام شہریوں کی مدد کرتے ہوئے انہیں یہ ترغیب بھی دی جاتی ہے کہ خود وہ بھی ان سہولیات کی فراہمی میں متعلقہ کارکنوں کا ہاتھ بٹائیں۔

یونیسیف کے سینی ٹیشن امورکےمشیر پرکاش کمار کہتے ہیں کہ سن 2015 تک بھارت کے 1.2 ارب کے قریب عوام روائتی بیت الخلاء استعمال کررہے ہوں گے۔

سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری کے لئے اقوام متحدہ کا بین الاقوامی سال تو اب ختم ہو چکاہے مگر بھارت میں یہی شعبہ اور اس میں پیش رفت کی کوششیں ابھی کافی عرصے تک نئی دہلی حکومت کی ترجیحات میں شامل رہیں گی۔