بھارت میں سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی صورت حال
5 جنوری 2009روز مرہ کی زندگی میں بیت الخلاء اور نکاسی آب کی مناسب سہولتوں سے محروم دنیا بھر میں ایسے انسانوں کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں رہتی ہے۔ بھارت میں تقریبا 600 ملین شہری، جو کل آبادی کا قریب نصف حصہ بنتے ہیں، ایسے ہیں جنہیں سینی ٹیشن کی عام سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔
ان بھارتی شہریوں کی ایک بہت بڑی اکثریت دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور ایسے باشندے اپنی رفع حاجت کے لئے اکثر کھیتوں یا کھلی جگہوں کا استعمال کرتے ہیں۔
بھارتی عوام کو حاصل سینی ٹیشن کی سہولیات کی مجموعی صورت حال میں گذشتہ چند برسوں میں قدرے بہتری آئی ہے جو اس وجہ سے ممکن ہو سکی کہ نئی دہلی حکومت نے ملک میں سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی ایک ملک گیر مہم بھی شروع کررکھی ہے۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ا دارے کے ایک مشیر اور سینی ٹیشن سے متعلقہ امور کے ماہر پرکاش کمار کہتے ہیں: "1984 میں بھارت میں دیہی آبادی کے محض آٹھ فیصد حصے کو سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں تک رسائی حاصل تھی۔ 2008 کے موسم خزاں میں یہ شرح 32 فیصد ہو چکی تھی۔ گذشتہ 24 برسوں میں ایسے بھارتی علاقوں کا تناسب جواب ایسی بنیادی سہولیات سے محروم نہیں ہیں، آٹھ فیصد سے بڑھ کر 24 فیصد ہو چکا ہے۔"
"بھارت میں عام شہریوں کے لئے مکمل سینی ٹیشن کی مہم عملی طور پر سن 2000 میں شروع ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہےکہ دنیامیں آبادی کے لحاظ سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں اب تک سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے جو بھی پیش رفت نظر آتی ہے، اس کا زیادہ تر حصہ گذشتہ آٹھ برسوں میں حاصل کیا گیا ہے۔"
بھارتی عوام کو روز مرہ کی زندگی میں حفظان صحت اور نکاسی آب کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں یہ تیز رفتار پیش رفت اس امر کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بھارتی حکومت شاید اپنا وہ ہدف حاصل کر لے گی جس کے تحت سن 2015 تک ملک کی پوری آبادی کوسینی ٹیشن کی انتہائی بنیادی سہولتیں بہر حال حاصل ہونی چاہیئں۔
اس حوالے سےبھارتی حکومت مقامی حکومتوں اوربلدیاتی اداروں کے تعاون سے جس پالیسی پرعمل پیرا ہے، اس میں عام شہریوں کی مدد کرتے ہوئے انہیں یہ ترغیب بھی دی جاتی ہے کہ خود وہ بھی ان سہولیات کی فراہمی میں متعلقہ کارکنوں کا ہاتھ بٹائیں۔
یونیسیف کے سینی ٹیشن امورکےمشیر پرکاش کمار کہتے ہیں کہ سن 2015 تک بھارت کے 1.2 ارب کے قریب عوام روائتی بیت الخلاء استعمال کررہے ہوں گے۔
سینی ٹیشن کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری کے لئے اقوام متحدہ کا بین الاقوامی سال تو اب ختم ہو چکاہے مگر بھارت میں یہی شعبہ اور اس میں پیش رفت کی کوششیں ابھی کافی عرصے تک نئی دہلی حکومت کی ترجیحات میں شامل رہیں گی۔