بھارت میں سیلاب کی تباہ کاریاں: نایاب گینڈے بھی ہلاک
3 اگست 2016شمال مشرقی بھارت میں ہولناک سیلاب کے بعد امدادی ٹیموں کو نایاب گینڈوں کے آٹھ بچے ملے ہیں، جن کے ماں باپ غالباً سیلاب کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ سیلاب کے ڈر سے ان کے ماں باپ بھاگ کر بلند مقامات پر چلے گئے ہوں اور اس دوران یہ بچے اُن سے بچھڑ گئے ہوں۔
ایک سینگ والے ان نایاب گینڈوں کی سب سے زیادہ آبادی کا مسکن بھارت کا مشہور قاضی رنگا پارک ہے، جہاں امدادی ٹیموں نے پانی میں گھرے ہوئےگینڈے کے بچوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔
بھارت میں جنگلی حیات کے تحفظ کی تنظیم ’وائلڈ لائف ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر راتھین برمن نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ گینڈے کے ان بچوں کی عمریں ایک سے لے کر آٹھ مہینے تک ہیں اور یہ کہ حکام کو ان کی دیکھ بھال کرنے اور انہیں کھلانے پلانے کے سلسلے میں کافی زیادہ دُشواریاں پیش آ رہی ہیں۔
برمن نے مزید بتایا:’’ان میں سے کچھ زخمی ہیں اور ہمارے ریسکیو سینٹر میں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ ہم اُنہیں ہاتھوں سے پال پوس رہے ہیں، فارمولا دودھ دے رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ضروری وٹامن بھی۔ انہیں ہم دو سال بعد ہی پارک میں لے جا کر چھوڑیں گے۔‘‘
برمن نے کہا:’’ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ گینڈے کے ان بچوں کی دیکھ بھال کے لیے عطیات فراہم کریں۔ یہ دن میں دودھ کے چھ پیکٹ پی جاتے ہیں، جن کی قیمت پندرہ سو بھارتی روپے (تئیس ڈالر) ہوتی ہے اور یہ سلسلہ کم از کم مزید ایک سال تک چلے گا۔‘‘
آسام کے جنگلات میں چار سو تیس مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے قاضی رنگا نیشنل پارک میں سیلاب کے نتیجے میں سترہ بالغ گینڈوں کے ساتھ ساتھ ہرن اور بہت سے دیگر جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ برمن نے خدشہ ظاہر کیا کہ اور بھی جانور ہلاک ہوئے ہوں گے لیکن اس کا پتہ پانی کی سطح کم ہونے پر ہی چل سکے گا۔
آسام کی وزیر جنگلات پرمیلا رانی نے اے ایف کو بتایا کہ سترہ نایاب گینڈوں کا مارا جانا اپنی نوعیت کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ اس پارک میں گینڈوں کی مجموعی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ہے۔ دنیا بھر سے سیاح اس پارک کو دیکھنےکے لیے جاتے ہیں۔
اس سال مون سون سیزن کے دوران سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث حالیہ دنوں میں آسام میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک جبکہ تئیس لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔