1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: بسکٹ کے ڈبوں میں بچوں کی اسمگلنگ، گروہ گرفتار

23 نومبر 2016

بھارت میں پولیس نے نومولود بچوں کے اغوا میں ملوث ہونے ایک گروہ کے گیارہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ افراد بچوں کو بسکٹ کے ڈبوں رکھ کر ایک سے دوسری جگہ پہنچاتے تھے۔

https://p.dw.com/p/2T8U9
Indien Leihmutterschaft - Zydus Hospital in Anand Town
تصویر: Getty Images/AFP/S. Panthaky

ریاست مغربی بنگال میں جرائم کی تحقیقات کے بھارتی ادارے (سی آئی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل بھرت لال مینا نے بتایا کہ اس سلسلے میں گرفتاریوں کا سلسلہ پیر کے روز سے اس وقت شروع ہوا جب پولیس نے ایک نجی نرسنگ ہوم پر چھاپا مارا۔ اس موقع پر پولیس کو ایک ایسے کمرے میں رکھے ہوئے ڈبوں میں دو نوزائیدہ بچے ملے جنہیں باہر سے تالا لگایا گیا تھا۔ ان کے بہ قول گرفتار شدگان میں اس نرسنگ ہوم کے دو مالکان اور دائیوں کے علاوہ عملے کے دیگر ارکان شامل ہیں۔ بھرت لال مینا کے مطابق یہ نرسنگ ہوم کولکتہ سے اسی کلومیٹر کے فاصلے پر بادوریا کے مقام پر واقع ہے۔

اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ عدالت کے کچھ منشیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ شبہ ہے کہ یہ افراد اغوا کیے جانے والے بچوں کی جعلی دستاویزات بناتے تھے۔ اس کے علاوہ اُس خیراتی کے سربراہ بھی پولیس کی تحویل میں ہیں، جو بچوں کو گود لینے کا ایک مرکز یعنی ایڈوپٹیشن سینٹر چلاتے تھے۔ اس بارے میں نرسنگ ہوم کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیر شادی شدہ لڑکیاں اور خواتین جو اپنا حمل ختم کرانے کے لیے اس کلینک کا رخ کرتی تھیں۔ ایسی صورت میں عملے کے افراد انہیں کہتے تھے کہ وہ بچے کو جنم دینے کے بعد اس نرسنگ ہوم کو فروخت کر دیں۔ بتایا گیا ہے کہ بیٹا پیدا ہونے پر خواتین کو تین لاکھ روپے اور بیٹی کی پیدائش پر ایک لاکھ روپے دیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ بہت سی خواتین کے بچے چوری بھی کر لیے جاتے تھے اور ان سے کہا جاتا تھا کہ انہوں نے ایک مردہ بچے کو پیدا کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ان بچوں کو بسکٹ کے ڈبوں میں رکھ کر گاڑی کے ذریعے گود لینے والے مرکز میں پہنچا دیا جاتا تھا، جہاں انہیں اولاد کے خواہش مند افراد کو فروخت کر دیا جاتا تھا۔