1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت امریکہ جوہری معاہدے کی آخری منزل طے

افتخار گیلانی11 اکتوبر 2008

بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھرجی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس سے خطرہ محسوس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

https://p.dw.com/p/FY8j
تصویر: picture-alliance/ dpa

ھارت اورامریکہ نےغیر فوجی معاہدے پرباقاعدہ دستخط کر دئیے ہیں۔ تین سال سے زیر بحث اس جوہری معاہدے پر باقاعدہ دستخط کے بعد کانگریس حکومت نے اسے تاریخی کامیابی قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ بھارت نے اپنی جوہری خودمختاری کو گروی رکھ دیا ہے۔

بھارت پر جوہری توانائی کی تجارت پر گزشتہ چونتیس سال سے پابندی لگی ہوئی تھی لیکن امریکہ کے ساتھ معاہدے کے بعد اب امریکہ بھارت کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرے گا اور ساتھ ساتھ بھارت پر امن مقاصد کے لیے امریکہ سے جوہری ایندھن بھی حاصل کرسکے گا۔ تا ہم اس معاہدے کے تحت بھارت کو اپنے سویلین جوہری تنصیبات کو بین الاقوامی ادارہ برائے جوہری توانائی IAEA کی نگرانی میں دینا ہوگا۔

Indien Premierminister Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھتصویر: picture-alliance/Bildfunk

اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی یا BJP کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد بھارت اپنی جوہری خودمختاری سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو گیا ہے۔ BJP کے ترجمان پرکاش جواڑیکر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے تمام خدشات درست ثابت ہوئے ہیں لیکن پھر بھی کانگریس حکومت عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ’’ بھارت نے اس معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے ایک بہت بڑی قیمت چکائی ہے۔ جس کی ضرورت نہیں تھی۔ اب ہم اپنی جوہری طاقت کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔‘‘

بھارتی وزیر دفاع خارجہ پرناب مکھرجی نے واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو اس معاہدے سے کسی طرح کا خطرہ محسوس نہیں کرنا چاہیےکیونکہ بھارت نے بہت پہلے ہی سے رضاکارانہ طور پر جوہری تجربات پر پابندی لگا رکھی ہے۔

تا ہم BJP کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت سیاسی، سماجی اور اقتصادی محاظ پراپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اس معاہدے کو اپنی جیت کے طور پر پیش کر رہی ہے۔