1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کشمیر میں علیحٰدگی پسند رہنما کی گرفتاری

19 اکتوبر 2010

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک علیحٰدگی پسند رہنما کو گرفتار کر لیا گیاہے، جن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حالیہ مظاہروں کے مرکزی منصوبہ ساز ہیں۔

https://p.dw.com/p/PhYp
کشمیر میں گزشتہ چار ماہ تک جاری رہنے والے ان مظاہروں میں کم ازکم 111 افراد ہلاک ہوئےتصویر: AP

بھارتی پولیس کے انسپکٹر جنرل ایس ایم سہائی کا کہنا ہے کہ علیحدٰگی پسند حریت کانفرنس کے اہم رہنما مسرت عالم کو پیر کو کشمیری دارالحکومت کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا گیا، جہاں وہ اپنے ایک رشتےدار کے گھر چھپے ہوئے تھے۔

رواں سال حریت کانفرنس نے کشمیر کی بھارت سے علیحٰدگی کے لئے ایک نئی تحریک شروع کی تھی، جس کے تحت پوری وادی میں مظاہرے ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مسرت عالم ہی نے ان تمام مظاہروں کی منصوبہ بندی کی تھی اور اسی وجہ سے وہ اس دوران روپوش ہوگئے تھے۔

چار ماہ تک جاری رہنے والے ان مظاہروں نے متعدد مرتبہ پرتشدد رخ اختیار کیا، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم ازکم 111 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔

حکام نے منگل کو وادی میں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کے لئے کرفیو لگا دیا ۔

مسرت عالم کی گرفتاری پر حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے کہا، ’مجھے مسرت عالم کی گرفتاری پر بہت افسوس ہے، لیکن گرفتاریاں اور حراستیں ہماری آزادی کی جدوجہد کو دبا نہیں سکتیں۔’

Radikaler Politiker aus Jammu und Kashmir Syed Ali Shah Gilani Geelani
حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانیتصویر: DW/ Anwar Ashraf

چار ماہ جاری رہنے والے مظاہروں اور جھڑپوں کے بعد ستمبر میں بھارتی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کشمیریوں سے مذاکرات کے لئے اقدامات کرے گی، جن میں ایک تین رکنی وفد کی تشکیل بھی شامل تھی، جو کشمیری رہنماؤں اور بھارتی حکومت کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا تاکہ تصادم کی اس صورتحال سے نمٹا جاسکے۔ اس وفد کے تینوں اراکین،وزیر اطلاعات ایم ایم انصاری، صحافی دلیپ پادگاؤنکار اور ماہر تعلیم رادھا کمار کی منگل ہی کو بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم سے ملاقات بھی طے ہے۔

کشمیر کی متنازعہ وادی بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔ دونوں ممالک وادی کو اپنا حصہ تسلیم کرتے ہیں اور اس کے لئے دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔

کشمیر کی علیحٰدگی کی تحریک نے 1980 کی دہائی میں زور پکڑا تھا اور اس میں کشمیری شہری اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت 45 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹ: سمن جعفری

ادارت: ندیم گِل