1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی صارفین کے لیے عالمی سپر مارکیٹ چینز کا انتظار مزید طویل

7 دسمبر 2011

بھارتی حکومت نے حزب اختلاف کے رہمناؤں اور چھوٹے دکانداروں کے شدید احتجاج کے بعد یو ٹرن لیتے ہوئے بالآخر ریٹیل کے شعبے میں اصلاحات اور بین الاقوامی سپر مارکیٹ چینز کی بھارت آمد کے منصوبوں کو فی الحال معطل کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13OK8
تصویر: RIA Novosti

وزیر خارجہ پرناب مکھر جی نے اس حوالے سے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ریٹیل کے شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو 51 فیصد شیئرز دینے کو منصوبوں کو اس وقت تک معطل کر دیا گیا ہے جب تک کہ اس حوالے سے تمام متعلقہ افراد سے مشاورت کے بعد اتفاق رائے نہیں ہو جاتا۔ اصلاحات کی معطلی کا یہ فیصلہ منموہن سنگھ کی حکومت کے لیے بڑی شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ صرف دو ہفتے قبل ہی حکومت نے وال مارٹ اور اس جیسی دیگر عالمی سپر مارکیٹ چینز کو بھارت میں اپنی شاخیں کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے سے بھارتی حکومت کو ریٹیل کے شعبے میں سالانہ 470 بلین ڈالرز کی آمدنی متوقع تھی۔

Flash-Galerie Indien Entscheidung für ausländische Supermarktketten
تصویر: AP

وال مارٹ ، کارفو اور ٹیسکو جیسی عالمی سپر مارکیٹ چینز کی بھارت میں مجوزہ آمد اور اس حوالے سے بھارتی حکومت کی منصوبہ بندی سے یہ امیدیں وابستہ کی جا رہی تھیں کہ اب صارفین کی زندگیوں میں ایک انقلاب برپا ہو جائے گا اور لوگ گلی محلوں کی چھوٹی چھوٹی دکانوں کو چھوڑ کر ان بڑے سپر اسٹورز کا رخ کریں گے۔ تاہم ان مجوزہ اصلاحات کے سامنے آتے ہی چھوٹے اسٹورز کے مالکان، ٹریڈ یونینر، با اثر ریاستی رہنماؤں اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے شدید احتجاج نے بھارتی حکومت کو اس معاملے میں بے بس کر دیا اور بالآخر حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔

بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی پارلیمانی رہنماء ششما سوراج نے بھارتی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عوامی جذبات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا دراصل حکومت کی شکست نہیں بلکہ یہ جمہوری اقدار کی فتح ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ کئی صنعت کاروں نے بھی ان اصلاحات کی حمایت کی تھی اور یہ مؤقف اپنایا تھا کہ اس اقدام کی بدولت نہ صرف صارفین کو فوائد حاصل ہوں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ علاوہ ازیں اس سے کاشتکاروں کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ ممکن ہو سکے گا۔

Indien Gopal Majumdar
چھوٹے اسٹورز کے مالکان ان اصلاحات کے مخالف ہیںتصویر: DW

بھارت کے ایوانہائے صنعت و تجارت کے ایک سروے کے دوران قریب 90 فیصد صارفین نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ عالمی سپر مارکیٹ چینز کی بھارت میں آمد سے انہیں اشیاء کا وسیع انتخاب کم نرخوں پر دستیاب ہو سکے گا۔ اسی طرح 75 فیصد کاشتکاروں کا یہ کہنا تھا کہ ان اصلاحات کی بدولت ان کا رابطہ براہ راست ریٹیلرز سے ممکن ہو سکے گا اور پیداواری صلاحیت میں بہتری کے ساتھ ساتھ جلد خراب ہو جانے والی اشیاء کا نقصان کم سے کم ہو گا۔

بھارت کے دس بڑے شہروں کے دو ہزار افراد نے اس سروے کے دوران اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ 80 فیصد چھوٹے اسٹورز کے مالکان ان اصلاحات کے مخالف ہیں، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ بین الاقوامی سپر اسٹورز صارفین کو اشیاء کی گھروں پر فراہمی اور ادھار ادائیگی کے معاملات میں اتنے لچک دار نہیں ہیں۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں