1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں تین مبینہ عسکریت پسند ہلاک

24 جنوری 2017

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں حکومتی فورسز کے ساتھ ہونے والی دو مختلف جھڑپوں کے دوران تین مبینہ عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا ہے، یہ بات بھارتی فوج کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2WIyB

بھارتی فوج کے کرنل راجیش کالیا نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پولیس اور فوجیوں نے گاندربل شہر کے ایک قریبی گاؤں کے لوگوں کی طرف سے دی جانے والی معلومات کے بعد وہاں چھاپہ مارا جہاں ان کا دو عسکریت پسندوں سے سامنا ہوا جنہیں ہلاک کر دیا گیا۔ کالیا کے مطابق جھڑپ کی جگہ سے انہیں دو رائفلیں بھی ملیں۔

بھارتی فوج کے ایک بیان کے مطابق ایک اور واقعے میں لائن آف کنٹرول کے قریب سندربانی سیکٹر میں عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کے ساتھ فوجیوں کی جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں ایک عسکریت پسند مارا گیا۔ لائن آف کنٹرول کشمیر کے پاکستانی زیرانتظام اور اور بھارتی زیر انتظام متنازعہ حصوں کو تقسیم کرتی ہے۔

بھارتی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کا یہ گروپ پاکستانی زیرانتظام کشمیر سے بھارتی زیرانتظام کشمیر میں داخل ہوا تھا اور مسلح جھڑپ کے بعد یہ گروپ واپس پاکستانی علاقے میں فرار ہو گیا۔ تاہم ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق ان دونوں واقعات کے بارے میں آزادانہ ذرائع سے کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی۔

Indien Srinagar Unruhen Opfer Beisetzung in Beerwah
برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھارتی زیرانتظام کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو مسلسل کئی ماہ تک جاری رہاتصویر: picture-alliance/dpa/D. Ismail

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی زیرانتظام کشمیر میں متعدد باغی گروپ گزشتہ کئی دہائیوں سے اس خطے کی بھارت سے آزادی یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ اس لڑائی میں ہزارہا کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

گزشتہ برس جولائی میں برہان وانی نامی ایک معروف نوجوان باغی رہنما کی بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے درجنوں کشمیری نوجوان عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں۔ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھارتی زیرانتظام کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو مسلسل کئی ماہ تک جاری رہا۔ اس دوران بھارتی فوج کی فائرنگ اور پیلٹ گنوں کے استعمال کے باعث 90 سے زائد کشمیری سویلین ہلاک ہوئے تھے جبکہ سینکڑوں کشمیری بینائی سے محروم اور شدید زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اس وقت کے بعد سے بھارتی زیرانتظام کشمیر میں بھارتی فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں اکثر ملتی رہتی ہیں۔