1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی دعوت قبول، گیلانی موہالی جائیں گے

27 مارچ 2011

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اپنے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ کی دعوت پر پاک بھارت کرکٹ ٹیموں کے درمیان ورلڈ کپ کا سیمی فائنل میچ دیکھنے بھارت جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/10iCD
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: Abdul Sabooh

روایتی حریف ٹیموں کے درمیان یہ میچ تیس مارچ کو بھارت پنجاب کے شہر موہالی میں ہوگا۔ دریں اثناء پاکستانی سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری اپنے بھارتی ہم منصب سے مذاکرات کے لیے آج اتوار کے روز نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے داخلہ سیکریٹریوں کے درمیان کل پیر کو باقاعدہ بات چیت ہوگی۔ اس بات چیت میں دہشت گردی کی روک تھام، انسداد منشیات، قیدیوں کی رہائی اور عام شہریوں کو ویزے جاری کرنے سے متعلق پالیسی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق وزیراعظم گیلانی کے بھارت جانے کا فیصلہ صدر آصف علی زرداری کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق صدر اور وزیراعظم نے ہفتہ کی شب دو گھنٹے تک ایک ملاقات کی جس میں ملکی صورتحال ، وزیر اعظم کے حالیہ دورہ ازبکستان اور بھارت میں کرکٹ میچ دیکھنے سے متعلق معاملات زیر بحث آئے۔

Premierminister Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھتصویر: Fotoagentur UNI

ادھر سیاسی اور سفارتی حلقے وزیر اعظم گیلانی کے دورہ بھارت کو کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔ سابق پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے کرکٹ میچ کا دعوت نامہ بھجوا کر جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا، جس کا پاکستان نے بھی احسن طریقے سے جواب دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق، ’’ایک بات تو طے شدہ ہے کہ دونوں ممالک کو بیٹھ کر بات کرنا ہوگی کیونکہ مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ مجھے دکھائی نہیں دیتا۔ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، دونوں خطے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور دونوں طرف کے سنجیدہ عناصر سمجھتے ہیں کہ حالات میں بہتری کا راستہ مذاکرات ہیں۔‘‘

Der pakistanische Außenminister Shah Mehmood Qureshi
سابقہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے کرکٹ میچ کا دعوت نامہ بھجوا کر جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیاتصویر: picture-alliance/dpa

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ کرکٹ ڈپلومیسی کا آغاز جنرل ضیاء الحق نے 1987ء میں کیا۔ اس وقت دونوں ممالک کے حالات بہت کشیدہ تھے۔ اس کے مقابلے میں آج حالات کافی بہتر ہیں۔ اس لیے امید کی جانی چاہیے کہ اس دورے کے مثبت نتائج نکلیں گے۔

دوسری جانب بھارت روانگی سے قبل پاکستانی سیکریٹری داخلہ قمر زمان چوہدری نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ محبت کا پیغام لے کر بھارت جا رہے ہیں۔

ادھر پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ تنویر احمد خان کا کہنا ہے کہ داخلہ سیکریٹریوں کی ملاقات سے کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’کل کی ملاقات ایک طرح سے سمجھوتہ ہے۔ ہماری طرف سے یہ اصرار تھا کہ تمام موضوعات پر بات کریں گے۔ بھارت یہ کہتا رہا ہے کہ اولین چیز دہشت گردی ہے۔ ظاہر ہے ان کے ایجنڈے میں بہت سی ناپسندیدہ چیزیں بھی ہیں۔ ان کی جانب سے ممبئی کے معاملات ہیں ہماری طرف سے سمجھوتہ ایکسپریس اور بلوچستان کی بات ہے اور کئی ایسی چیزیں ہیں جن کے بارے میں دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے شکوے رہے ہیں۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ شکوہ ختم ہو اور اس کا کوئی علاج نکالا جائے۔‘‘

دریں اثناء اتوار کے روز اسلام آباد میں ایک دوستانہ کرکٹ میچ میں لاہور ایوان صنعت و تجارت کی ٹیم نے بھارتی ہائی کمیشن کی ٹیم کو شکست دے دی۔

رپورٹ : شکور رحیم ،اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں