1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی حیدرآباد میں کرفیو میں توسیع

31 مارچ 2010

بھارتی شہر حیدر آباد میں لگے کرفیو میں مزید توسیع کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہندومسلم فسادات میں ایک اور شخص کی ہلاکت کے بعد کرفیو میں توسیع کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Mj4L
جھنڈے لگاننے پر شروع ہونے والے ان فسادات میں اب تک سو سے زائد افرادزخمی ہو چکے ہیںتصویر: AP

گزشتہ چار روز سے جاری پر تشدد واقعات میں اب تک 106 سے زائد لوگ زخمی اور ہنگامہ آرائی میں ملوث 250 کے قریب افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے دارالحکومت حیدرآباد میں گزشتہ ہفتے مذہبی جھنڈے لہرانے کے مسئلے پر شروع ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے بعد کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ بدھ کے روز پولیس نے شہر کے مزید آٹھ علاقوں میں بھی کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ اس سے پہلے منگل کے روز ہنگامہ آرائی اور پتھراؤ کے واقعات کے دوران ایک اور نوجوان جان کی بازی ہارگیا جبکہ اس سے قبل ایک شخص کو چھرا گھونپ کر قتل کر دیا گیا تھا۔

پولیس کمشنر اے کے خان کا کہنا ہے کہ حا لات خراب کرنے والوں کےساتھ سختی سی نمٹا جائے گا اور امن عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا جا ئے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ منگل کے روز ہندوؤں کے ایک گروپ کی جانب سے ہندو دیوتا ہنومان کی یوم پیدائش کے موقع پرہونے والی تقریبات سے ایک بار پھر حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد پولیس کو ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔

Indien Unruhen in Ayodhya
حیدرآباد میں پولیس کی مدد کے لئے نیم فوجی دستوں کے مزید دو ہزار اہلکار بھیجے جا چکے ہیںتصویر: AP

پولیس کے مطابق شہرمیں حالات بدستورکشیدہ ہیں تاہم گزشتہ رات سے کوئی نیا واقعہ پیش نہیں آیا۔80 لاکھ کی آبادی والے شہرحیدرآبادکو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دواساز کمپنیوں کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں گوگل اور مائیکروسافٹ جیسی بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتربھی ہیں اور حیدرآباد کو بھارت کی ترقی کرتی ہوئی معیشت میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ ہندومسلم فسادات چار روز پہلے حیدر آباد شہر کے پرانے حصے میں واقع معروف مسجد چار مینارکے قریب ہندؤوں اور مسلمانوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤسے شروع ہوئے تھے۔ اس دوران مظاہرین نے ایک دوسرے کے مذہبی مقامات پر حملے بھی کئے۔

حیدرآباد میں پولیس کا کہنا ہے کہ ان فسادات کے دوران چار مساجد اورایک مندرکو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ مظاہرین نے بڑی تعداد میں بسوں، کاروں اور دکانوں کو آگ بھی لگا دی تھی۔ شہر کی نئی آبادی جہاں بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر قائم ہیں ان فسادات سے محفوظ ہے۔ کچھ ماہ قبل ریاست آندھرا پردیش کو دوحصوں میں تقسیم کرنے کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا تھا تواس وقت بھی پولیس کو کرفیو لگانا پڑا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ہڑتالوں، شاہراہوں اور ریلوے ٹریفک بلاک کرنے کی وجہ سے یہاں کی تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثرہوئیں۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگرچہ فیس بک نے بھی اس ماہ بھارت میں اپنا پہلا دفترکھولنے کے لئے حیدرآباد ہی انتخاب کیا تھا لیکن فسادات اور مظاہروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال سے سرمایہ کار بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ شہرمیں پولیس کی مدد کے لئے نیم فوجی دستوں کے مزید دو ہزار اہلکاربھی بھیجے جا چکے ہیں۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت : عدنان اسحاق