1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھارتی بیورو کریسی غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ‘

کشور مصطفیٰ5 اکتوبر 2015

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھارت کے تین روزہ دورہ کے دوران دو طرفہ تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کے فروغ پر غیر معمولی زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gij9
تصویر: Reuters/Stringer

جرمن چانسلر انگیلا میرکل ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ بھارت پہنچی ہیں، جہاں بھارتی لیڈروں کے ساتھ مذاکرات میں یورپی یونین اور بھارت کے آزاد تجارت سے متعلق رُکے ہوئے معاہدے کی بحالی کے موضوع پر بات چیت بھی متوقع ہے۔ نئی دہلی میں فوجی اعزاز کے ساتھ جرمن چانسلر کا استقبال بھارتی صدر کے محل میں کیا گیا۔ جہاں اپنے دورے کا آغاز کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک بھارت کی اقتصادی ترقی کے لیے متعدد شعبوں میں تعاون اور حمایت کرنا چاہتا ہے۔ میرکل کے بقول،’’بھارتی وزیراعظم کا اقتصادی ترقی کا پروگرام نہایت حوصلہ مندانہ ہے، جرمنی اس کی حمایت کرتا ہے اور اس میں شامل ہونا چاہتا ہے‘‘۔ میرکل نے خاص طور سے زراعت، اقتصادی، دفاعی اور داخلہ سکیورٹی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے روشن امکانات کی بات کی۔

میرکل اور مودی کی دو طرفہ حکومتی مشاورت کے سلسلے کی ملاقاتوں کا یہ تیسرا دور ہے جو آج بروز پیر عمل میں لایا جا رہا ہے۔ دونوں لیڈروں کے مابین ہونے والی بات چیت میں ایک بلین یورو مالیت کے سولر انرجی یا شمسی توانائی پروجیکٹ کے معاہدے پر اتفاق کے امکانات بھی قوی ہیں۔

Indien Angela Merkel in Neu-Delhi
نئی دہلی میں میرکل کا استقبالتصویر: A. Singh/AFP/Getty Images

اہم تجارتی شراکت دار

دائیں بازو کی قدامت پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نریندر مودی کے ڈیڑھ برس قبل وزیراعظم بننے کے بعد جرمن چانسلر میرکل کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔ رواں سال اپریل میں مودی پہلے سرکاری دورے پر جرمنی آئے تھے۔ جرمنی کے شہر ہنوور میں منعقد ہونے والی سالانہ بین الاقوامی ٹیکنالوجی ٹریڈ میلے CEBIT میں اس سال بھارت پارٹنر ملک کی حیثیت سے شامل تھا۔ واضح رہے کہ جرمنی بھارت کا سب سے اہم یورپی تجارتی پارٹنر ملک ہے تاہم جرمنی کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنے والے ممالک کی فہرست میں بھارت 25 ویں نمبر پر ہے۔

جرمن چانسلر کے ساتھ جرمنی کے خارجہ امور، خوراک و زراعت، تعلیم و تحقیق اور اقتصادی تعاون اور ترقی کے وزراء بھی بھارت پہنچے ہیں اور یہ اپنے بھارتی ہم منصبوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ منگل کو یہ اعلیٰ سطحی جرمن وفد بھارت کے ٹیکنالوجی کے جنوبی مرکزی شہر بنگلور پہنچے گا جہاں بزنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے ساتھ جرمن وفد کی ملاقات طے ہے۔ پیر کو جرمن چانسلر بھارت کے آزادی کے ہیرو مہاتما گاندھی کی یادگار کا دورہ کر رہی ہیں اور اُن کی آج کی مصروفیات میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات بھی شامل ہے۔

Indien Angela Merkel und Narendra Modi in Neu-Delhi
نریندر مودی کے ساتھ میرکل کی ملاقاتتصویر: Reuters/A. Abidi

سرمایہ کاری کا مشورہ

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائیر نے بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نئی دہلی حکومت کو چند تجاویز پیش کیں۔ جرمن وزیر نے اگرچہ نریندر مودی کے اقتصادی ترقی کے پروگرام کو سراہا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے مالیاتی اور محصولاتی نظام کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ سرمایہ کاری کو آسان بنایا جا سکے۔ اشٹائن مائیر کا کہنا ہے کہ بھارت میں جرمن تجارت کے فروغ کے لیے نئی دہلی کو اپنا قانونی تحفظ کا نظام فعال اور سہل تر بنانا ہوگا۔ جرمن وزیر کے بقول،’’ بھارت میں ایک معتبر قانونی اور انتظامی فریم ورک جرمن کمپنیوں کے لیے ناگزیر ہے‘‘۔

جرمن وزیر خارجہ نے بھارت میں قومی سطح پر سیلز ٹیکس کو متعارف کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقتصادی ترفی کی راہ میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔ بہت سی غیر ملکی کمپنیاں بھارت کے ٹیکس کے نظام، ملک میں پائی جانے والی بدعنوانی اور اسی طرح کے دیگر مسائل کو بزنس کی راہ میں بڑی رکاوٹ تصور کرتی ہیں۔