1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ایئر بیس حملے میں جیش محمد ملوث نہیں، پاکستانی حکام

امتیاز احمد8 فروری 2016

پاکستانی سکیورٹی حکام نے اپنی تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ انہیں ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا، جس سے واضح ہوتا ہو کہ کوئی پاکستانی عسکری گروپ بھارت کے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے میں ملوث تھا۔

https://p.dw.com/p/1HrfE
Indien Pathankot Punjab Kontrolle Polizei
تصویر: Reuters/M. Gupta

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور ان کے ساتھیوں سے تحقیقات کی ہیں اور انہیں ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا کہ ان کا دو جنوری کو ہونے والے حملے سے کوئی تعلق تھا۔ دو جنوری کو بھارت کی پٹھان کوٹ ایئربیس پر ہونے والے حملے میں بھارتی فوج کے سات اہلکار مارے گئے تھے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک عہدیدار نے ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ہم نے ان کے گھروں کی تلاشی لی ہے، مدرسوں کی تلاشی لی ہے، ان کے خفیہ ٹھکانوں کی تلاشی لی ہے اور ان کا گزشتہ تین ماہ کا ٹیلی فون ڈیٹا بھی چیک کیا گیا ہے۔ ہمیں کوئی بھی مشکوک چیز نظر نہیں آئی۔‘‘ تاہم پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ اس کارروائی میں اظہر گروپ کے کوئی دیگر اراکین ملوث ہو سکتے ہیں۔

پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری متحدہ جہاد کونسل نے قبول کی تھی لیکن جیش محمد کی طرف سے چند روز بعد اس حملے کی تعریف میں ایک بیان جاری کیا گیا تھا۔

دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئربیس حملے میں پاکستان کی عسکری تنظیم جیش محمد ملوث ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں پاکستانی حکومت کو ثبوت بھی فراہم کیے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے دفتر نے فی الحال پاکستان کی اس خصوصی ٹیم کی تحقیقات کے حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

قبل ازیں جنوری ہی میں پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی رؤف اظہر کو اپنی حفاظتی تحویل میں لے لیا تھا جبکہ اس جہادی تنظیم کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرتے ہوئے اس کے کئی دفاتر کو سیل اور مدرسوں کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں اس جیش محمد کے خلاف کارروائیوں کا مقصد بھارت کو اس بات کی یقین دہانی کرانا تھی کہ پاکستان نے نئی دہلی کی طرف سے پٹھان کوٹ حملے سے متعلق مہیا کی گئی معلومات کو سنجیدگی سے لیا ہے۔

بھارت پاکستان سے جیش محمد کے خلاف کارروائی کا بہت عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے۔ اس سے قبل افغانستان میں بھارتی قونصل خانے پر حملے اور 2001ء میں نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان کی عمارت پر حملوں کا الزام بھی اسی گروپ پر عائد کیا گیا تھا۔