بھارتی انتخابات: بیس لاکھ سیکیورٹی اہلکار حفاظت پر معمور
19 مارچ 2009بھارت میں اس مرتبہ پارلیمانی انتخابات کے لئے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں اور بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں نے چوٹی کے سیاسی رہنماوٴں کو چوکس رہنے کو کہا ہے۔
انتخابات کی سیکیورٹی کے لئے بیس لاکھ سے زائد پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کی طرف سے بھارتی سیاسی رہنماوٴں پر ممکنہ حملوں کے خدشات کے باعث ایسا کیا گیا ہے۔
گُذشتہ برس بھارتی شہروں جے پور، بنگلور، احمدآباد، نئی دہلی میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے جبکہ نومبر میں ممبئی میں بڑے پیمانے پر حملے ہوئے، جس میں کئی غیر ملکیوں سمیت تقریباً 170 افراد ہلاک ہوئے۔ ایسے حملوں کے بعد بھارت کی وزارت داخلہ نے انتخابات کے لئے سیکیورٹی کے مزید انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت میں نئی لوک سبھا کے لئے 16 اپریل تا 13مئی پانچ مرحلوں میں انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔
کیا ممبئی حملوں کے بعد بھارت میں سیکیورٹی کے حوالے سے تصویر بدل گئی ہے؟ اس حوالے سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مقیم سیکیورٹی امور کے ماہر وید ماروا کہتے ہیں کہ انتخابات کے لئے ہمیشہ ہی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جاتے ہیں تاہم گُذشتہ برس کئی بھارتی شہروں میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے، پھر نومبر میں ممبئی کا واقعہ پیش آیا، ایسے واقعات کے باعث مزید سیکیورٹی بڑھانا لازمی بات ہے۔
دہلی کے سابقہ پولیس کمیشنر اور سیکیورٹی ماہر وید ماروا مزید کہتے ہیں: پاکستان میں سرگرم عمل متعدد عسکری تنظیمیں، لشکر طیبہ، طالبان، جیش اور دیگر گروپ لگاتار بھارت کو اپنے حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں اور اس لئے چوکس رہنا ضروری ہے۔‘‘
جب ہم نے وید ماروا سے پوچھا کہ خود بھارتی سیکیورٹی اداروں نے سال دو ہزار آٹھ کے سلسہ وار دھماکوں کے حوالے سے سمی، انڈین مجاہدین اور دکن مجاہدین جیسی مقامی تنظیموں پر الزامات عائد کئے تھے تو انہوں نے کہا: ’’یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پاکستان میں سرگرم جہادی تنظیموں نے بھارت میں بھی اپنی جڑیں پھیلادی ہیں۔‘‘