1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:پچاس فیصد سے زائد معمر افراد استحصال کا شکار

جاوید اختر، نئی دہلی
16 جون 2017

’’معمر افراد کا استحصال کے خلاف عالمی یوم بے داری‘‘ کے موقع پر ایک غیر سرکاری تنظیم ہیلپ ایج انڈیا کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں 53 فیصد معمر افراد کے ساتھ عمر کی بنیاد پر امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2eomA
Indien Kalkutta Mönch Swami Sivananda will ältester Mann der Welt sein
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar

رپورٹ کے مطابق معمر افراد کا سب سے برا حال سلیکون ویلی اور پھولوں کے شہر کے طور پرمشہور بنگلور میں ہے، جہاں 70 فیصد معمر افراد بدسلوکی اور استحصال کا سامنا کرتے ہیں ۔ اس کے بعد موتیوں کے شہر حیدرآباد میں 60 فیصد، گوہاٹی میں 59 فیصد، شہر نشاط کولکتہ میں 52 فیصد، چنئی میں 49 فیصد اور اقتصادی دارالحکومت ممبئی میں 33 فیصد معمرافراد کے ساتھ بدسلوکی کے معاملات رپورٹ کیے گئے۔ 19شہروں میں 4615 افرادکے انٹرویو پر مشتمل اس رپورٹ کے مطابق قومی دارالحکومت دہلی میں معمرافراد کی حالت سب سے بہتر ہے، جہاں دیگر شہروں کے مقابلے میں قدرے کم یعنی 23 فیصد کو بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 78فیصد معمر افراد بس میں سفر کرتے ہیں لیکن ان کے لیے مخصوص سیٹ پر براجمان بیشتر افراد انہیں سیٹ دینے سے احتراز برتتے ہیں۔ صرف 62 فیصدکو ہی لوگ بیٹھنے کے لیے سیٹ دیتے ہیں۔ 43 فیصد افراد میٹروٹرینوں میں سفر کرتے ہیں اور ان میں سے بھی صرف 62 فیصد معمر افراد کی ہی سیٹ مل پاتی ہے۔ بینک اور پوسٹ آفس کے ملازمین بھی معمر افراد کے ساتھ بالعموم مناسب طور پر پیش نہیں آتے ۔ سروے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ بعض اوقات انہیں چھوٹے موٹے کام کے لیے بھی کافی انتظار کرایا جاتا ہے، کبھی کبھی بلا وجہ ادھر ادھر دوڑایا جاتا ہے، پینشن کے لیے بار بار چکر لگوائے جاتے ہیں۔

معمرافراد کی یہ شکایت بھی ہے کہ سڑک پر گاڑیوں کے ڈرائیور بھی ان کے ساتھ خراب سلوک کرتے ہیں۔89 فیصد کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ڈرائیوروں کا رویہ نامناسب ہوتا ہے،جس کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ شاپنگ مالز میں بھی ملازمین کا رویہ ان کے ساتھ اچھا نہیں ہوتا۔ سروے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ دہلی کے پرائیوٹ اسپتالوں کے مقابلے سرکاری اسپتالوں میں زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس حوالے سے 26 فیصد افراد نے شکایت کی ہے۔

معمر افراد کے فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہیلپ ایج انڈیا کے سی ای او میتھیو چیرےئن نے ’بھارت میں معمر افرادکے ساتھ سلوک‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا، ’’معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی ایک حساس موضوع ہے اورنئے اعداد و شمار نے مجھے چونکا دیا ہے۔ ہم نے 2012 میں اس طرح کا سروے شروع کیا تھا ۔ پہلے صرف پانچ میں سے ایک بزرگ ہی استحصال کی شکایت کرتے تھے لیکن اب دو میں سے ایک بزرگ کو ایسی شکایت ہے۔‘‘ تشویش کی بات یہ ہے کہ 64 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ معمر افراد کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکی پر قابو پانا مشکل ہے۔

تنظیم کے ڈائریکٹر پرمود بورگاونکرکا کہنا ہے، ’’معمر افراد سب سے زیادہ بیٹوں اور بہووں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کے ساتھ استحصال کی کئی شکلیں ہیں، جن میں جسمانی اور ذہنی استحصال کے علاوہ گھریلو امور میں بزرگوں کو الگ تھلگ رکھنا، کھانا دینے سے انکار کردینا، مکانات یا جائیداد کو اپنے نام منتقل کرانے کے لیے دباؤ ڈالنا وغیرہ شامل ہے۔ ہیلپ ایج انڈیا سے وابستہ رندیپ چوپڑا کا کہنا تھا، ’’بعض اوقات معمر افراد اپنی جائیداد کسی سیکورٹی کے بغیر اپنے بچوں کے نام کرکے اپنے لیے مصیبت مول لے لیتے ہیں۔‘‘

بھارت میں معمر(60برس سے زیادہ عمر) کے افراد کی تعداد تقریباً ساڑھے چار کروڑ ہے۔ ان میں سے بیشترکی بنیادی پینشن تک بھی رسائی نہیں ہے۔ ایسے لوگوں میں بالخصوص مزدور، رکشہ کھینچنے والے ، یومیہ مزدور، چائے بیچنے والے وغیرہ شامل ہیں۔سوشل سیکورٹی کے نام پر اولڈ ایج پینشن حاصل کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ بہر حال امید افز ا بات یہ ہے کہ حکومت نے معمر افراد کے فلاح و بہبود سے متعلق 2007 کے قانون میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔ اس میں اپنے بوڑھے والدین کو تنہا چھوڑ دینے یا ان کے ساتھ استحصال یا بدسلوکی کرنے والوں کو سزا دینے کی تجویز ہے۔

Indien Pakistan Symbolbild Vergewaltigung
معمر افراد سے بدسلوکی کے معاملات میں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma