1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بڑی تعداد میں جرمن نوجوان بچپن میں جنسی زیادتی کا شکار ہوئے

امجد علی19 ستمبر 2015

جرمنی میں بڑے پیمانے پر عمل میں لائے جانے والے ایک تحقیقی منصوبے کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان نتائج کے مطابق آج کل اندازاً 8.5 فیصد نوجوان ایسے ہیں، جنہیں بچپن میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/1GZ0Q
تصویر: Fotolia/Yuri Arcurs

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’میکاڈو‘ نامی یہ تحقیقی منصوبہ جرمنی کی ریگنز بُرگ یونیورسٹی کی طرف سے عمل میں لایا گیا۔ اس منصوبے کے رواں ہفتے منظرِ عام پر لائے جانے والے نتائج کے مطابق ان نوجوانوں کی اوسط عمر اُس وقت ساڑھے نو برس تھی، جب انہیں پہلی مرتبہ زیادتی کے تجربے سے گزرنا پڑا۔ مزید یہ کہ بچپن میں جنسی زیادتی کا زیادہ تر شکار خواتین ہوئیں، جن کا تناسب 11.5 فیصد رہا۔ مردوں کے ہاں یہ تناسب 5.1 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

اس تحقیقی جائزے کے مرتبین کہتے ہیں کہ بچپن میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے ان ماہرین نے کہا ہے کہ زیادہ تر بچے اور متاثرین خاص طور پر شرمندگی کی وجہ سے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی پر خاموش رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جنسی زیادتی کا محض ہر تیسرا کیس ہی ایسا ہوتا ہے، جس کی کسی دوسرے کو اطلاع دی جاتی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق صرف ایک فیصد واقعات ایسے ہیں، جو تفتیشی حکام یا نوجوانوں کے امور کے محکموں کے علم میں آتے ہیں۔

Symbolbild Kindesmissbrauch Missbrauch sexuelle Gewalt
جرمنی میں بچپن میں جنسی زیادتی کا زیادہ تر شکار خواتین ہوئیں، جن کا تناسب 11.5 فیصد رہا۔تصویر: Fotolia/Gerhard Seybert

اس تحقیقی جائزے کی تیاری کے دوران مجموعی طور پر اٹھائیس ہزار بالغ افراد کے ساتھ ساتھ دو ہزار سے زیادہ بچوں اور نوعمروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ اس منصوبے پر گزشتہ ساڑھے تین برسوں سے کام ہو رہا تھا اور اس میں ریگنز بُرگ یونیورسی کے ساتھ ساتھ ہیمبرگ، بون، ڈریسڈن اور اُلم کے علاوہ فن لینڈ کے بھی بہت سے معالج اور ماہرینِ نفسیات نے تعاون کیا۔ اس کے علاوہ متاثرین کی امداد اور بحالی کے لیے سرگرم بہت سی تنظیموں نے بھی اس منصوبے میں شرکت کی۔

اس تحقیق کے دوران چھ فیصد لڑکیوں اور دو فیصد لڑکوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ برس اُنہیں انٹرنیٹ پر کم از کم ایک تجربہ ایسا ہوا، جس میں اُنہیں جنسی طور پر پریشان کیا گیا۔ اس تحقیق کے مطابق ضرورت اس بات کی ہے کہ بچوں کو انٹرنیٹ پر جنسی مواد تک رسائی سے بچایا جائے اور اُنہیں ایسے افراد کے ساتھ روابط اور میل ملاقات سے منع کیا جائے، جو اُن کے ساتھ جنسی موضوعات پر بات چیت کرتے ہوں۔

محققین نے اپنی تحقیق کے دوران یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ جرمن آبادی میں بچوں کے ساتھ جنسی رغبت کس حد تک پائی جاتی ہے۔ 4.4 فیصد مردوں نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کے ساتھ جنسی تعلق کے بارے میں سوچتے ہیں۔ 1.4 فیصد نے تسلیم کیا کہ اُنہوں نے بارہ سال سے کم عمر کے کسی بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

اس تحقیق کے لیے وفاقی جرمن حکومت کی جانب سے تقریباً 2.5 ملین یورو فراہم کیے گئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی مدد سے ایسے ٹھوس اقدامات وضع کرنے میں مدد ملے گی، جن کے ذریعے مستقبل میں بچوں اور نوعمروں کو جنسی تشدد کا نشانہ بننے سے بچایا جا سکے گا۔