1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بونیر سے طالبان کا انخلاء شروع

عاطف بلوچ24 اپریل 2009

پاکستانی حکام کے مطابق بونیر سے طالبان کا انخلاء شروع ہو گیا ہے۔ ضلعی انتطامیہ کے ایک ترجمان نے جمعہ کے روز بتایا کہ طالبان کمانڈر نے ضلع بونیر میں موجود اپنے تمام ساتھیوں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HdGe
تصویر: AP

امریکہ اوردیگر مغربی ملکوں میں اس وجہ سے شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ پاکستان کے مقامی طالبان مبینہ طور پر اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ واشنگٹن حکومت نے اسی حوالے سے اپنے ذہنی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی حکومت القاعدہ کے حامیوں کو محفوظ مقامات مہیا کر رہی ہے۔

تاہم پاکستانی کے مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی سہ پہر تک ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا کہ طالبان نے بونیر سے اپنا غیر مشروط انخلاء شروع کر دیا ہے۔ خطے میں مقامی طالبان کے ایک ترجمان مسلم خان نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اسلام آباد سے تقریبا 100 کلو میٹر کے فاصلے پر ضلع بونیر میں تقریبا ایک سو طالبان جنگجو موجود ہیں اور ان کے سربراہ نے انہیں حکم دے دیا ہے کہ وہ یہ علاقہ فوری طور پر خالی کر دیں۔ ان طالبان کا تعلق مولانا فضل اللہ گروپ سے ہے۔ مولانا فضل اللہ کا مرکزی علاقہ وادی سوات ہے جہاں حکومت پاکستان تحریک نفاذ شریعت محمدی کے عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات اور امن کے بعد نظام عدل نافذ کر چکی ہے۔

Karte Pakistan Swat-Tal deutsch

مسلم خان نے مزید بتایا کہ حکومت اور طالبان کے اس گروپ کے نمائندوں نے بونیر میں آپس میں ایک ملاقات کی اور امن معاہدے ہی کے تحت فضل اللہ گروپ نے بونیر میں موجود تمام جنگجوؤں کو وہاں سے نکل جانے کے لئے کہا ہے۔

دوسری طرف امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے سوات امن معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے تو امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو ختم کرنے کے لئے فوری کارروائی کرے۔ رابرٹ گیٹس نے پاکستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کوشدید خطرے کا نام دیا۔