1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بولیویا میں ’اشتراکی آئین‘ کی منظوری

26 جنوری 2009

ابتدائی نتائج کے مطابق لاطینی امریکی ملک بولیویا میں ساٹھ فیصد افراد نے صدر ایوو مورالیز کی جانب سے پیش کیے گئے سوشلسٹ یا اشتراکی آئین کی حمایت میں ووٹ دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Gg9W
اشتراکی نظریات کے حامل مورالیز کونچلے طبقے کی زبردست حمایت حاصل ہےتصویر: AP

بولیویا کے پہلے مقامی انڈین آبادی کے صدر اور اشتراکیت کے علم بردار مورالیز ریفرینڈم کے نتائج پر جشن منا رہے ہیں۔

Boliviens Präsident Morales gewinnt Referendum
مورالیز اور ان کے حامیتصویر: picture-alliance/ dpa

نئے آئین کی منظوری کی صورت میں صدر مورالیز نے چھ دسمبر کو عام انتخابات کا وعدہ کیا ہے۔ مزکورہ آئین کے مطابق بولیویا کی مقامی آبادی کو وسیع تر حقوق حاصل ہوں گے، جب کہ ایک مرتبہ سے زیادہ صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت کے علاوہ ریاست کو ملکی معیشت پر زیادہ اختیار حاصل ہوجائے گا۔ اس آئین کے تحت رومن کیتھولس ازم یا عیسائیت ریاستی مذہب برقرار نہیں رہ پائے گا۔

تاہم بولیویا کی سیاست حالیہ دنوں میں خاصی کشیدہ رہی ہے اور بولیویا کے نو میں سے چار صوبے خودمختاری کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ مزکورہ صوبے تیل کی دولت سے مالا مال ہیں اور دوسری جانب مورالیز تیل کو ریاستی کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ برس مورالیز کے حامیوں اور مخالفین میں پرتشدّد جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئی تھیں۔ مورالیز نے امریکہ اور مغربی طاقتوں پر اپنے مخالین کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ اسی باعث خودمختاری کے علم بردار صوبوں میں نئے آئین کو بہت ہی کم افراد نے ووٹ دیے۔

Bolivien Referendum in Provinz Tarija Regierungsanhänger
گزشتہ برس مورالیز کے حامیوں اور مخالفین میں زبردست جھڑپیں ہوئی تھیںتصویر: AP


تاہم بولیویا کی حکومت نے کہا ہے کہ نئے آئین کو ملک کی اکثریت نے ووٹ دیے ہیں۔ اگر اکاون فیصد افراد بھی ریفرینڈم میں آئین کے حق میں ووٹ دیتے ہیں تو یہ اکثریت کہلائی جاتی ہے۔

بولیویا کی حکومت نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

Fidel Castro mit Bruder Raul und Hugo Chavez
فدیل کاسترو اور وینزویلا کے صدر شاویز۔۔۔ لاطینی امریکہ میں یکے بعد دیگرے ریاستیں اشتراکیت کی جانب گامزنتصویر: AP

ایوو مورالیز کے مخالفین کا کہنا ہے کہ مورالیز نئے آئین کے زریعے اختیارات میں اضافہ چاہتے ہیں اور وہ اس طرح مغربی نسل کی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

ریفرنڈم سے قبل رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مورالیز کے نئے آئین کا منظور ہوجانا تقریباً طے تھا کیوں کہ مورالیز کو ملک کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم ابتدائی نتائج کے مطابق ریفرینڈم میں آئین کو اتنی اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے جتنی کہ توقع کی جا رہی تھی۔