1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن کی ہلاکت: پاکستانی ڈاکٹر کو ’غداری کے مقدمے‘ کا سامنا

7 اکتوبر 2011

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر امریکی حملے کی تفتیش کرنے والے پاکستانی کمیشن نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ کا پتہ لگانے میں سی آئی اے کی مدد کرنے والے ڈاکٹر کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/12nNp
ایبٹ آباد میں بن لادن کا کمپاؤنڈتصویر: dapd

یہ کمیشن تحقیق کر رہا ہے کہ القاعدہ کا سابق سربراہ اسامہ بن لادن پاکستان میں طویل عرصے تک کیسے چھپا رہا۔ اس کمیشن نے سرکاری سرجن شکیل آفریدی پر غداری کا مقدمہ بنانے کی سفارش کی ہے، جس کے بارے میں سکیورٹی حکام نے یقین ظاہر کیا ہے کہ انہیں ایبٹ آباد میں بن لادن کی موجودگی کا علم تھا اور انہوں نے معلومات امریکی انٹیلی جنس ایجنٹوں کو دی تھیں۔

آفریدی سے مفت ویکسینیشن مہم کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس نے مارچ سے اپریل کے دوران بن لادن کے کمپاؤنڈ کے قریبی علاقے میں چلائی۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا مقصد بن لادن کے خاندان کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنا تھا۔

کمیشن نے ایک بیان میں کہا: ’’ڈاکٹر شکیل آفریدی کے حوالے سے کمیشن کے سامنے رکھے گئے ریکارڈ اور شواہد کے تناظر میں، کمیشن کا خیال ہے کہ ان کے خلاف پاکستانی ریاست کے خلاف سازش اور غداری کا مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے۔‘‘

NO FLASH Tod Bin Laden Pakistan Zeitung
پاکستان میں امریکی فورسز نے مئی میں خفیہ آپریشن کے دوران لادن کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب اس کمیشن نے بن لادن کے خاندان کو سفری پابندیوں سے آزاد کر دیا ہے۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے: ’’کمیشن کو اب ان کی مزید ضرورت نہیں ہے۔‘‘

ایبٹ آباد کے کمپاؤنڈ میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے بن لادن کی تین بیواؤں، جن میں دو سعودی اور ایک یمنی شہری ہے اور ان کے تقریباﹰ دس بچوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

اس کمیشن نے قبل ازیں بدھ کو بن لادن کی بیواؤں، بیٹیوں اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا سے سوال و جواب کیے تھے۔

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی طویل عرصے سے موجودگی اور اس کے کمپاؤنڈ پر یکطرفہ امریکی حملے کو بعض تجزیہ کاروں نے پاکستانی فوج کے لیے بنگلہ دیش کی علیحدگی کے بعد کا سب سے تباہ کن واقعہ قرار دیا تھا۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رسا‌ں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں