بن لادن کی موت پر امریکہ میں خوشی کا سماں
2 مئی 2011اس سے چند گھنٹے قبل صدر باراک اوباما کی طرف سے ایک مختصر بیان میں ایبٹ آباد میں کیے گئے امریکی فوجی آپریشن میں بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کے فوراﹰ بعد دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی طرح امریکی میڈیا پر بھی اس موضوع کی مفصل رپورٹنگ شروع ہو گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں کی تعداد میں امریکی شہری ملکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب اور نیو یارک میں گیارہ ستمبر کے حملوں کی گراؤنڈ زیرو کہلانے والی جگہ کے قریب جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔
یہ امریکی شہری قومی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور ان میں مردوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ نوجوان اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ امریکی شہری ’امریکہ، امریکہ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر وائٹ ہاؤس کے قریب ایک 19 سالہ امریکی طالب علم جان گارسیا نے کہا کہ وہ اس بارے میں اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے اپنے گھر سے نکلا ہے کہ بن لادن نے ہزاروں امریکی شہریوں کو قتل کیا تھا اور امریکی فوجیوں نے بالآخر اس کا پتہ چلا کر اسے ہلاک کر کے اس کے ساتھ انصاف کر دیا ہے۔
اس امریکی نوجوان کے مطابق آج پیر دو مئی کا دن بہت تاریخ ساز ہے اور وہ اپنے دیگر ہم وطنوں کے ساتھ مل کر اس تاریخ ساز دن کا حصہ بننا چاہتا تھا، ’یہی وجہ ہے کہ میں اپنے گھر سے باہر نکلا اور مجھے خوشی ہے کہ ہم نے امریکہ اور پوری دنیا کو درپیش ایک بڑے خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے‘۔
بن لادن کی موت کی خبر ملنے کے بعد نیو یارک شہر میں اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے جمع ہونے والے امریکی شہریوں میں شامل ایک 22 سالہ امریکی خاتون مونیکا کنگ نے کہا کہ بن لادن کی موت ایک معجزہ ہے۔ اس امریکی شہری کے بقول، ’دس سال پہلے جو کچھ نیو یارک میں اور دیگر امریکی شہروں پر حملوں کی صورت میں ہوا، اس نے ہماری دنیا ہی بدل کر رکھ دی تھی۔ آج بن لادن کی موت پر ہمیں فخر ہے اور ہم خوشیاں منانا چاہتے ہیں‘۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار وائٹ ہاؤس کے نواح میں امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک شہری گیری تالافیوز نے بھی کیا، جس کا کہنا تھا کہ آج ’بن لادن کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور امریکی قوم بجا طور پر اس بات پر فخر کر سکتی ہے کہ امریکہ نے بن لادن کو اس کے انجام تک پہنچا دیا‘۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ