بنگلہ دیش نے دو سو روہنگیا میانمار لوٹا دیے
22 نومبر 2016میانمار کی سرکاری فورسز راکھین ریاست میں ’انسدادِ دہشت گردی‘ کا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں اہم نشانہ روہنگیا مسلم برادری ہے۔ اسی تناظر میں میانمار سے درجنوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے، تاہم بنگلہ دیش کی حکومت نے انہیں میانمار کے حوالے کر دیا ہے۔
بنگلہ دیشی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل عمران اللہ نے بتایا کہ 210 روہنگیا افراد نے پیر اور منگل کو سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم بنگلہ دیشی دستوں نے انہیں ایک بار پھر میانمار لوٹا دیا۔
اس فوجی افسر کا کہنا تھا کہ ان میں سے 86 افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، ناف دریا کے ذریعے بیس چھوٹی کشتیوں کو استعمال کر کے بنگلہ دیشی علاقے میں داخل ہوئے۔ اس افسر نے بتایا کہ ان افراد کو خوراک اور پانی دے کر انہیں میانمار میں ان کے ’گھروں کی جانب‘ روانہ کر دیا گیا ہے۔ پیر کے روز سرحدی گارڈز نے 134 روہنگیا افراد کو اسی طرح میانمار لوٹا دیا تھا۔
ایک مقامی سرکاری عہدیدار محمد علی نے بتایا کہ متعدد افراد کے پاس کارآمد سفری دستاویزات نہیں تھے، جس پر انہیں بنگلہ دیش میں داخلے سے روکا گیا۔ علی کے مطابق، ’ہم کسی کو بھی کارآمد سفری دستاویزات کے بغیر بنگلہ دیشی سرزمین میں داخلے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘‘
بنگلہ دیش نے روہنگیا مسلمانوں کے ملک میں داخلے کو روکنے کے لیے حالیہ کچھ عرصے میں میانمار کے ساتھ اپنی سرحد پر حفاظتی گشت میں اضافہ کیا ہے۔ میانمار کی راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں مقامی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو رہی ہے۔ روہنگیا افراد کے پاس میانمار کی شہریت نہیں ہے اور اسی تناظر میں انہیں بنیادی شہری حقوق دستیاب نہیں ہیں۔
ادھر بنگلہ دیش کے ایک مقامی روزنامے اسٹار کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی علاقوں میں مقامی باشندے روہنگیا افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیشی فورسز سے چھپ چھپا کر یہ روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں سرحد عبور کر کے بنگلہ دیشی علاقوں میں پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں اور حالیہ ایک ہفتے میں اس انداز کی نقل مکانی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔