1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں مزدور سراپا احتجاج

12 دسمبر 2010

بنگلہ دیش میں گارمنٹس کی صنعت سے وابستہ ہزاروں مزدور اجرت میں اضافے کے مطالبے پر سڑکوں پر نکل آئے اس دوران پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں تین افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے ۔

https://p.dw.com/p/QWLC
تصویر: AP

ڈھاکہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان پر ربر کی گولیاں برسائیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ چٹا گانگ میں بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ بنگلہ دیش سے گارمنٹس مصنوعات کی سر فہرست برآمد کنندہ کوریائی کمپنی Youngone نے مظاہروں کے پیش نظر اپنی تمام 17 فیکٹریاں بند کردی ہیں۔

مزدور اتحاد کا مؤقف ہے کہ اجرت میں اضافے کے سرکاری اعلان پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا جس بناء پر وہ احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ڈھاکہ حکومت نے تنخواہوں میں اضافے کا جو اعلان کیا تھا اس پر گزشتہ ماہ سے ہی عملدرآمد شروع ہونا چاہیے تھا۔ حکومت کی جانب سے کم از کم تنخواہ کو 1662 ٹکا ’’24 ڈالر ‘‘ماہانہ سے بڑھا کر 3000 ٹکا ’’43 ڈالر‘‘ماہانہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

Levi Strauss Museum in Nürnberg
مغربی دنیا میں استعمال کئے جانے والے بہت سے مشہور و معروف برانڈز کی گارمنٹس مصنوعات بنگلہ دیش میں تیار کی جاتی ہیںتصویر: AP

حالیہ پر تشدد مظاہروں میں پولیس ذرائع نے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ڈھاکہ کے صنعتی علاقے میں سڑکیں بند ہیں اور کم از کم دو گاڑیاں نذر آتش کردی گئی ہیں۔

چٹا گانگ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مزدوروں کے احتجاج کے پش نظر چیٹاگانگ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون CEPZ بند کردیا گیا ہے۔ یہاں سے پرتشدد مظاہروں میں 50 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

گارمنٹس کا شعبہ بنگلہ دیشی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق 30 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار اس شعبے سے جڑا ہوا ہے جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ بنگلہ دیش کی 16 ارب ڈالر سالانہ برآمدات میں گارمنٹس کے شعبے کا حصہ 80 فیصد ہے۔

رپورٹ شادی خان سیف

ادارت کشور مصطفیٰ